امریکہ میں سفاک ٹرانس جینڈر نے اپنے دو ملازمین کو قتل کرکے ان کی لاشیں پالتو خنزیروں کو کھلا دیں

امریکہ میں جنس تبدیل کرکے مرد سے عورت بننے والی سفاک ٹرانس جینڈر نے اپنے دو ملازمین کو قتل کرکے ان کی لاشیں پالتو سؤروں کو کھلا دیں۔ سوزان مونیکا نامی یہ خاتون پیدائشی طور پر مرد تھی اور اس کا نام سٹیون بوکانن تھا۔ رابرٹ ہینی اور اس کا ایک ساتھی سٹیفن ڈیلسینو امریکی ریاست اوریگن کی رہائشی مونیکا کے سؤروں کے فارم پر کام کرتے تھے۔ چند دن قبل جب رابرٹ کا اپنی فیملی کے ساتھ اچانک رابطہ کٹ گیا تو وہ اس کی خیرخبر لینے مونیکا کے فارم پر چلے گئے۔ جب انہوں نے مونیکا سے رابرٹ کے بارے میں پوچھا تو اس نے کہا کہ وہ چند دن قبل اسے بتائے بغیر کہیں چلا گیا تھا۔رابرٹ کی فیملی نے معاملے کو مشکوک گردانتے ہوئے پولیس کو رپورٹ کر دی۔ پولیس نے مونیکا کو گرفتار کرکے تفتیش کی تو اس نے سفاکانہ واردات کا اعتراف کر لیا۔ مونیکا نے بتایا کہ سٹیفن نے مجھ پر حملہ کیا تھا، جس پر میں نے اپنے دفاع میں اسے گولی مار دی اور اس کی لاش سؤروں کو کھلا دی، جبکہ رابرٹ کو سؤروں نے حملہ کرکے شدید زخمی کر دیا تھا، چنانچہ مجھے اسے گولی مار کر قتل کرنا پڑا۔مونیکا نے کہا کہ ایک روز مجھے سؤروں کے باڑے سے رابرٹ کی چیخ و پکار سنائی دی، میں وہاں پہنچی تو سؤر اس کے جسم کا کافی حصہ کھا چکے تھے، تاہم ابھی تک وہ زندہ تھا۔ میں جانتی تھی کہ وہ مزید چند منٹ زندہ رہے گا مگر وہ انتہائی تکلیف میں تھا۔ چنانچہ میں نے اس کی تکلیف ختم کرنے کے لیے اسے گولی مار دی اور اس کی لاش وہیں پڑی رہنے دی، جسے سؤر کھا گئے۔ واضح رہے کہ مونیکا کو جرم ثابت ہونے پر عدالت کی طرف سے50سال قید کی سزا سنائی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں