پوپ لیو کا ترکی دورہ: اقلیتی برادری کے لیے نیا دور
ترکی میں پوپ لیو XIV کے دورے کو اقلیتی برادری کے نمائندگان نے تاریخی اور اہمیت کا حامل قرار دیا ہے۔ اس دورے کو ایک نئے باب کی صورت میں دیکھا جا رہا ہے جس میں اقلیتی کمیونٹیز کی دیکھ بھال، منظر عام پر آنا اور ان کے اعتماد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پوپ لیو کی آمد سے ترکی میں رہنے والی غیر مسلم اقلیتی برادریوں کے لیے ایک نیا اعتماد اور سہولت کا ماحول پیدا ہوا ہے، اور ان کے حقوق اور جائیداد کی بازیابی کا عمل تیز ہو رہا ہے۔
پوپ لیو نے ترکی کو اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے طور پر منتخب کیا، جو ایک اہم علامتی قدم تھا۔ ان کا دورہ اس بات کا غماز ہے کہ ترکی میں اقلیتی برادریوں کے حقوق اور ان کی نظر اندازی کے حوالے سے اب ایک نئی روشنی نظر آ رہی ہے۔ پوپ لیو نے اس دوران ترک صدر رجب طیب اردگان سے ملاقات کی، مذہبی رہنماؤں سے بات چیت کی، اور ترکی کی مختلف عبادت گاہوں کا دورہ کیا۔ ترکی میں مسیحیت کی گہری جڑیں موجود ہیں، اور اس کے ساتھ ہی اسلام کی بھی ایک طویل اور متاثر کن تاریخ ہے۔
ترکی میں رہنے والی یونانی، آرمینی، سریانی اور لاطینی عیسائی برادریوں کی موجودگی تاریخ کی ایک طویل داستان ہے۔ ترکی کی 80 ملین کی آبادی میں مسلمان اکثریت میں ہیں، تاہم یہ ملک قدیم عیسائی کمیونٹیوں کا بھی مسکن رہا ہے۔ سیاسی کشیدگیوں، آبادیاتی تبدیلیوں اور جائیداد کے تنازعات کی طویل تاریخ کے باوجود، اقلیتی برادریوں کے نمائندگان اس بات پر زور دیتے ہیں کہ آج کل ان کی برادریوں کو زیادہ دیکھا جا رہا ہے اور ان میں اعتماد پیدا ہو رہا ہے۔
پوپ لیو کے دورے کے دوران، اقلیتی فاؤنڈیشنز کے نمائندگان نے اس بات پر زور دیا کہ یہ دورہ ایک نئے دور کی نشاندہی کرتا ہے، جس میں مذہبی زندگی کو دوبارہ منظم کیا جا رہا ہے اور جائیداد کی واپسی کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔ منولس کوستیڈیس، یونانی فاؤنڈیشنز ایسوسی ایشن کے نائب صدر، نے اس دورے کو ترکی کے لیے عظیم عزت اور ایک تاریخی موقع قرار دیا۔
تاریخی طور پر، ترکی کے یونانی، آرمینی اور سریانی عیسائیوں کی تعداد 20ویں صدی کے آغاز میں لاکھوں میں تھی، مگر مختلف سیاسی اور سماجی تبدیلیوں نے ان کی تعداد کو کم کر دیا۔ ای یو ہم آہنگی اصلاحات اور قانونی تبدیلیوں نے اقلیتی برادریوں کو اپنے حقوق اور جائیداد کی واپسی کے عمل میں سہولت فراہم کی ہے۔
ترکی کی حکومت نے 2011 میں ایک حکومتی فرمان کے ذریعے اقلیتی فاؤنڈیشنز کی جائیداد کی واپسی یا معاوضے کا حکم دیا، جس سے اقلیتی برادریوں کے اندر ایک نیا حوصلہ پیدا ہوا۔ اس عمل کو رجب طیب اردگان کی قیادت میں اس قدر پذیرائی حاصل ہوئی کہ ریاستی اداروں کی سوچ میں بھی تبدیلی آئی۔ سابقہ دہائیوں میں، اقلیتی کمیونٹیز کو حتیٰ کہ چرچ کی مرمت کے لیے بھی سالوں انتظار کرنا پڑتا تھا، لیکن اب ایسا نہیں رہا۔
قانونی اصلاحات اور یورپی یونین کے ہم آہنگی پیکیجز کی بدولت، ترکی کی اقلیتی برادریوں کو جائیداد کی واپسی اور مالی امداد میں کئی نئی سہولتیں ملیں ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اب اقلیتی برادریوں کو ترکی میں اپنے حقوق کا احساس ہو رہا ہے اور وہ ملک کی سیاسی اور سماجی زندگی کا حصہ بننے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
اس دورے کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ پوپ لیو کے دورے نے ترکی میں اقلیتی برادریوں کو ایک پاورفل پیغام دیا ہے کہ یہ ملک مذہبی تنوع کا احترام کرتا ہے اور دنیا بھر میں اپنے مقام کو مضبوط بنانے کی کوشش میں ہے۔ ترکی میں اقلیتی کمیونٹیز کو یہ امید ہے کہ یہ اصلاحات اور اقدامات آنے والے دنوں میں ان کے حقوق کو مزید مستحکم کریں گے۔سٹا ر نیوز لائیو
