اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق کے استفسار پر ایف آئی اے پراسکیوٹر نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی پر جرم کے ارتکاب میں معاونت اور سہولت کاری کا الزام ہے ۔ عدالت ہمیں پندرہ سے بیس دن یا زیادہ سے زیادہ ایک مہینے دے تو ٹرائل مکمل ہوجائے گا۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا ۔۔سائفر کیس میں فرد جرم کیخلاف درخواست کا فیصلہ بھی ضمانت کے فیصلے کے ساتھ ہی سنایا جائیگا ۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے شاہ محمود قریشی کی دونوں درخواستوں پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا ۔شاہ محمود قریشی کے وکیل سید علی بخاری نے دلائل دئیے کہ ان کے مؤکل نے 27مارچ کے جلسے میں سائفر کا لفظ استعمال کیا نہ ہی سائفر کے متن کے بارے میں کچھ کہا۔شاہ محمود قریشی نے رولز آف بزنس کے تحت صرف اپنا فرض پورا کیا اور اپنی ذمہ داری نبھائی ۔پراسکیوشن کا کیس مان بھی لیا جائے تو لگائے گئے الزامات کے تحت صرف دو سال کی سزا ہے جس پر ضمانت بنتی ہے ۔
وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سندھ جیالا ہوگا،بلاول بھٹو
ایف آئی اے پراسکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ 27مارچ کے جلسے میں شاہ محمود قریشی کی تقریر چیئرمین پی ٹی آئی سے پہلے تھی ، شاہ محمود قریشی نے اپنی تقریر میں چیئرمین پی ٹی آئی کو اُکسایا ،ان پر اُکسانے، سہولت کاری اور مدد دینے کے الزامات ہیں ،شاہ محمود قریشی کیخلاف معاونت کے الزام پر براہ راست شواہد موجود ہیں ، شاہ محمود قریشی نے اپنی تقریر اور تقریر کے متن سے انکار نہیں کیا ،کسی ملک میں ایسا نہیں ہوا کہ عوامی عہدے پر فائز شخصیت نے خود سائفر کو ڈیسکلوز کیا ہو۔ایف آئی اے پراسکیوٹر کا مزید کہنا تھا لکہ شاہ محمود قریشی کی تقریر کے متن سے ظاہر ہے کہ انہیں معاملے کی حساسیت کا ادراک تھا، غیرت مند قوموں اور ملکی غیرت جیسے الفاظ کا استعمال کرکے اشتعال دلانے کی کوشش کی گئی ،شاہ محمود قریشی سنگین جرم کے ارتکاب میں معاونت کے مرتکب ہوئے، شواہد موجود ہیں اس لئے شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت مسترد کی جائے۔