بنگلہ دیش میں طلباء نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود احتجاج اور ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان کر دیا

بنگلہ دیش میں حالات بدستور کشیدہ ہیں ، طلباء نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود احتجاج اور ہڑتال ختم کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمتوں کیلئے متنازع کوٹہ سسٹم کی بحالی کا ہائی کورٹ کا فیصلہ منسوخ کر دیا ہے لیکن احتجاجی طلباء کے ایک گروپ نے کہا ہے کہ ’سپریم کورٹ کے فیصلے باوجود احتجاج جاری رکھا جائے گا۔‘ طلبہ تنظیم ’سٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکرمینیشن‘ کے ترجمان نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے “اے ایف پی” کو بتایا کہ ’ہم اس وقت تک اپنا احتجاج ختم نہیں کریں گے جب تک حکومت ہمارے مطالبات کے مطابق کوئی حکم جاری نہیں کرتی۔رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیشی سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم سے متعلق ہائی کورٹ کے اس حکم پر عمل درآمد روک دیا ہے، جس کے نتیجے میں ملک بھر میں طلباء کی قیادت میں پرتشدد احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔ بنگلہ دیش کے اٹارنی جنرل اے ایم امین الدین نے اے ایف پی کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ کے ایک حکم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ʼʼہائی کورٹ کا وہ فیصلہ غیر قانونی تھا،‘‘ جس میں کوٹہ نظام کو دوبارہ متعارف کرایا گیا تھا۔ عدالت نے مزید کہا کہ سول سروسز کے شعبے میں نوکریوں کا صرف5 فیصد حصہ ہی ایسے سابق فوجیوں کے اہل خانہ یا لواحقین کے لیے رکھا جائے، جنہوں نے سن 1971 میں بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ میں حصہ لیا تھا جبکہ باقی2 فیصد آسامیاں ایسی سرکاری ملازمتوں کے لیے دیگر زمروں میں مختص رہیں گی۔ اس مقدمے میں شریک ایک وکیل شاہ منظور الحق نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے یونیورسٹی طلبا ءکو اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے دوبارہ کلاسوں میں جانے کا حکم بھی دیا ہے۔واضح رہے کہ ملک گیر پرتشدد مظاہروں کے پیش نظر حکومت نے تمام تعلیمی ادارے غیر معینہ مدت تک کے لیے بند کر دیئے تھے۔ بنگلہ دیشی حکومت کی طرف سے 2018میں کوٹہ کے قوانین کو ختم کر دیا گیا تھا لیکن رواں برس ان کے دوبارہ متعارف کرائے جانے کے آغاز سے اب تک ہزارہا یونیورسٹی طلباء سراپا احتجاج ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں