خیبرپختونخوا کے ادویات سکینڈل میں مزید چونکا دینے والی تفصیلات سامنے آ گئیں

خیبر پختونخوا کی ادویات کے سکینڈل کی مزید چونکا دینے والی تفصیلات سامنے آگئیں ہیں۔ 800اشیاء میں سے صرف 26 ادویات اور طبی سامان کے موازنہ سے قومی خزانے کو چونکا دینے والے نقصانات کا انکشاف ہوا ہے۔ صوبائی حکومت کو صرف 26آئٹم کی خریداری میں تقریباً 3ارب روپے سےزائد کا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑا ہے۔خیبر پختونخوا حکومت کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے اسےغلط خریداری اور بد انتظامی قرار دیا تھا اور وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے واقعہ کی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا حکم دے رکھا ہے ۔رپورٹ کے مطابق محکمہ صحت کے ایک اہلکار نے وضاحت کی کہ محکمہ سالانہ بنیادوں پر ادویات اور آلات کے لیے فریم ورک معاہدہ کرتا ہے۔ پاکستانی کرنسی کی قدر میں کمی اور زیادہ افراط زر کی وجہ سے ادویات کی خریداری مہنگے داموں کرنے کی منظوری دی گئی اورخزانے پر اضافی بوجھ پڑا ہے ۔ مختلف خریداری کرنے والے اداروں بشمول تمام ضلعی سطح کے ہسپتالوں اور دیگر اداروں کی طرف سے مالی سال 2022-23 اور 2023-24 کے لیے خریدی گئی ادویات اور طبی آلات کی قیمتوں کا موازنہ درج ذیل ہے۔23۔2022کے دوران I/V کینولا (جراثیم سے پاک، پنسل کی طرح کے پروٹ کے ساتھ، سٹیریلائزڈ بلسٹر پیکنگ میں۔ کینولا ریڈیو اوپیک ہونا چاہئے، اور لیٹیکس، پیروجن، اور پی وی سی فری ہونا چاہئے) 20G کی پرانی قیمت 56 روپے تھی، لیکن صحت کے محکمہ نے نئی قیمت 145 روپے مقرر کی، جس میں 88 روپے کا اضافہ ہوا۔ ایک آئٹم میں قومی خزانے کو تقریباً 64 ملین روپے کا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑا۔جراثیم سے پاک گروز ڈریسنگ پیڈ BPC 10cm x 10cm, 8-پلائی کی پرانی قیمت 3.85 روپے تھی، اور اب نئی قیمت 770 روپے مقرر کی گئی، جس سے فرق 766 روپے کا ہوا۔ خزانے پر اضافی بوجھ 800 ملین روپے کا ہوا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں