سوئیڈن کا قرآنِ کریم اور دیگر مقدس صحیفوں کی بے حرمتی جرم قرار دینے پر غور

سوئیڈن نے قرآن کریم اور دیگر مقدس صحیفوں کی بے حرمتی کو جرم قرار دینے پر غور

قرآنِ کریم کی بے حرمتی کے واقعے کے خلاف عالمگیر سطح پر احتجاج کیے جانے کے بعد سوئیڈن نے قرآن کریم اور دیگر مقدس صحیفوں کی بے حرمتی کو جرم قرار دینے پر غور شروع کر دیا۔سوئیڈن کے وزیرِ انصاف گونار اسٹرومر کے مطابق قرآنِ پاک کی بے حرمتی کے حالیہ واقعے نے سوئیڈن کی سلامتی کو نقصان پہنچایا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ سوئیڈن کی حکومت اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ آیا وہ قرآنِ پاک یا دیگر مقدس کتابوں کی بے حرمتی کو غیر قانونی قرار دے سکتی ہے۔
قرآنِ کریم کی بے حرمتی پر دنیا بھر میں احتجاج
واضح رہے کہ پوری دنیا میں سوئیڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے خلاف احتجاج جاری ہے۔
پاکستان میں آج یومِ تقدیسِ قرآن
اس واقعے کے خلاف حکومتِ پاکستان کے اعلان پر ملک بھر میں آج یومِ تقدیسِ قرآن منایا جا رہا ہے۔وزیرِ اعظم شہباز شریف نے قوم سے نمازِ جمعہ کے بعد سوئیڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے واقعے پر احتجاج کی اپیل کی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ سانحۂ سوئیڈن پر پوری امتِ مسلمہ مضطرب ہے، قرآن ہمارے دل میں ہے، قرآن ہمارے لیے صرف قرأت نہیں بلکہ جینے کا قرینہ ہے۔پیپلز پارٹی کے رہنما، سابق چیئرمین سینیٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے سوئیڈن پر ایک یا دو ہفتے کی معاشی پابندیاں لگانے کا مطالبہ کر دیا۔سابق وزیرِ اعظم و پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ جو اسلام کا چہرہ مسخ کرنا چاہتے ہیں وہ کامیاب نہیں ہو سکتے۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے کہا ہے کہ اس معاملے پر کوئی سیاست نہیں، پوری قوم ایک ہے۔جماعتِ اسلامی کے رہنما و سینیٹر مشتاق احمد نے کہا ہے کہ سوئیڈن میں پیش آنے والا یہ سانحہ آزادیٔ اظہارِ رائے نہیں دہشت گردی ہے، یہ اسلامو فوبیا ہے۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سوئیڈن کے واقعے کے خلاف متفقہ مذمتی قرار داد منظور کی گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں