کراچی:
سیکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں فروری 2025 کے دوران 3 ہزار 46 نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن کی گئی۔
ایس ای سی پی کے مطابق فروری2025میں 3 ہزار 46 نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن کی گئی، جس کے نتیجے میں ملک میں رجسٹرڈ کمپنیوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر دو لاکھ 46 ہزار 608ہوگئی ہے، جو پاکستان کے کارپوریٹ سیکٹر پر بڑھتے ہوئے اعتماد کی عکاسی کرتی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ تقریباً 99.9 فیصد نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن اب ڈیجیٹل طور پر مکمل کی جا رہی ہے، جو کمیشن کی جانب سے ایک اور اہم پیش رفت ہے، یہ اقدام پاکستان میں شفافیت کو فروغ دینے اور کاروبار میں آسانی فراہم کرنے کے لیے ٹیکنالوجی پر مبنی ریگولیٹری ماحول کی حمایت کے عزم کا عکاس ہے۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ نئی رجسٹریشن میں 58فیصد حصہ پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیوں کا رہا جبکہ 39فیصد سنگل ممبر کمپنیاں تھیں، جو پچھلے ماہ کے مقابلے میں ایک فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہیں، دیگر 3فیصد میں پبلک اَن لسٹڈ کمپنیاں، غیر منافع بخش تنظیمیں، تجارتی تنظیمیں اور لمیٹڈ لائبیلٹی پارٹنرشپ(ایل ایل پی ایس) شامل ہیں۔
اس کے علاوہ 3 غیر ملکی کمپنیوں نے بھی پاکستان میں اپنا کاروباری مرکز قائم کیا ہے اور مختلف شعبوں میں نمایاں ترقی دیکھنے میں آئی، جہاں کئی صنعتوں میں بھرپور سرگرمیاں جاری رہیں۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اور ای کامرس کے شعبوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا، جہاں 635 نئی کمپنیاں رجسٹر ہوئیں، اس کے بعد تجارتی شعبے میں 389، سروسز میں 379، رئیل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ اور کنسٹرکشن میں 296 نئی کمپنیاں رجسٹر کی گئیں۔
اسی طرح سیاحت اور ٹرانسپورٹ کے شعبے میں 165، خوراک اور مشروبات میں 139، تعلیم میں 104، مارکیٹنگ اور اشتہارات میں 78، مائننگ اور قوارنگ میں 76، ٹیکسٹائل میں 75، انجینئرنگ میں 67، کارپوریٹ ایگریکلچرل فارمنگ، کاسمیٹکس اور ٹوائلٹریز اور فیول و انرجی کے ہر ایک شعبے میں 56 نئی کمپنیاں رجسٹر ہوئیں۔
بیان میں کہا گیا کہ دیگر شعبوں نے بھی 475 نئی کمپنیوں کے اضافے میں حصہ ڈالا۔
ایس ای سی پی نے کہا کہ کارپوریٹ سیکٹر میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا، جہاں 53 نئی کمپنیوں کو بین الاقوامی سرمایہ کاروں سے سرمایہ موصول ہوا۔
بیان میں کہا گیا کہ ایس ای سی پی اپنے ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر کو مزید بہتر بنانے اور کاروباری عمل کو مزید آسان بنانے کے لیے پرعزم ہے تاکہ کاروباری مواقع کو فروغ دیا جا سکے، سرمایہ کاری کو متوجہ کیا جا سکے، رجسٹریشن کے عمل کو تیز کیا جا سکے اور پائیدار اقتصادی ترقی یقینی بنایا جا سکے۔