کوئٹہ:
کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملے اور 500 مسافروں کو یرغمال بنانے کے بعد کلیئرنس آپریشن میں 30 دہشت گرد ہلاک ہوگئے جبکہ فورسز نے 190 مسافروں کو بازیاب کروا لیا جبکہ بقیہ یرغمالیوں کے پاس خودکش بمبار بیٹھے ہوئے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق عورتوں اور بچوں کی خود کُش بمباروں کے ساتھ موجودگی کی وجہ سے آپریشن میں انتہائی اختیاط برتی جا رہی ہے، باقی ماندا دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے سیکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے۔
جعفر ایکسپریس ٹرین کی تین سے چار بوگیوں میں آپریشن کلیئر کر لیا گیا ہے۔
ٹرین 11 مارچ کی صبح ساڑھے نو بجے کوئٹہ سے روانہ ہوئی تھی، جب ٹرین گڈالار اور پیرو کنری کے علاقے سے گزری تو وہاں نامعلوم مسلح افراد نے ٹرین پر فائرنگ کر دی۔
فائرنگ کے نتیجے میں ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا جو بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا، ساتھ ہی متعدد مسافر بھی جاں بحق ہوچکے ہیں۔
عینی شاہدین اور لیویز ذرائع کے مطابق مچھ کی پہاڑیوں کے درمیان یہ واقعہ پیش آیا ہے، جہاں جعفر ایکسپریس کو روک دیا گیا۔
کوئٹہ سے اندرون ملک ٹرین سروس معطل
جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد کوئٹہ سے اندرون ملک ٹرین سروس معطل کر دی گئی۔
ریلوے حکام کے مطابق آج کوئٹہ سے کوئی بھی ٹرین تاحکم ثانی نہیں چلے گی۔
ریلوے انتظامیہ کے مطابق کوئٹہ ریلوے اسٹیشن کی سیکورٹی مزید بڑھا دی گئی، پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری ریلوے اسٹیشن پر موجود ہے۔
کوئٹہ سے ریلیف ٹرین مچھ کے لیے آج روانہ کی جائے گی جس میں طبی عملہ، میڈیکل سامان اور دیگر اشیاء ریلیف ٹرین پر روانہ کی جائیں گی۔
190 مسافر بازیاب
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق کلیئرنس آپریشن کے دوران 190 یرغمال مسافروں کو سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں سے رہا کروا لیا، جن میں 58 مرد، 31 عورتیں اور 15 بچے شامل ہیں۔
گزشتہ شب بازیاب کروائے گئے مسافروں میں سے 57 کو کوئٹہ پہنچایا گیا جبکہ 23 مچھ اور آب گم میں اپنے رشتہ داروں کے پاس ٹھہر گئے۔ بازیاب مسافروں میں 37 زخمی اسپتال منتقل کر دیے گئے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشت گردوں میں خود کش بمبار بھی موجود ہیں، دہشت گردوں نے خود کش بمبار دہشت گردوں کو کچھ معصوم یرغمالی مسافروں کے بالکل ساتھ بٹھایا ہوا ہے، خود کش بمبار دہشت گرد خود کش جیکٹیں پہنے ہوئے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گرد خود کش بمبار معصوم لوگوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، سیکیورٹی فورسز معصوم یرغمالیوں میں خودکش بمباروں کی موجودگی کے باعث انتہائی اختیاط سے کام لے رہی ہیں۔
30 دہشت گرد ہلاک
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق کلیئرنس آپریشن کے دوران جعفر ایکسپریس حملہ میں ملوث 30 دہشت گردوں کو کلیئرنس آپریشن کے دوران ہلاک کر دیا گیا ہے جبکہ آپریشن کے باعث دہشت گرد چھوٹی ٹولیوں میں تقسیم ہوگئے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ زخمی مسافروں کو قریبی اسپتال میں منتقل کر دیا گیا جبکہ سیکیورٹی فورسز کی اضافی نفری علاقے میں آپریشن میں حصہ لے رہی ہے۔
ٹرین میں کم ازکم 500 مسافر سوار ہیں، ریلوے حکام کی تصدیق
ریلوے پولیس نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریل وہیں روک دی گئی ہے، ٹرین میں کم از کم 500 مسافر سوار ہیں، کئی مسافروں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں تاہم تصدیق کا عمل جاری ہے۔
ڈی ایس ریلوے کے پی آر او کے مطابق تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، سبی سے ایمبولینسز جائے وقوع روانہ کردی ہیں۔
سیکیورٹی فورسز کے ذرائع کے مطابق یہ مچھ کی پہاڑیوں کا درمیانی علاقہ ہے جس کا سیکیورٹی فورسز نے محاصرہ کرلیا ہے، مزید کانوائے روانہ کردیے گیے ہیں۔
ملزمان کے فرار ہونے کی فی الحال کوئی اطلاعات نہیں ہیں بلکہ اطلاعات یہ آرہی ہیں کہ ملزمان نے مسافروں کو یرغمال بنالیا ہے اور قابض ہوکر بیٹھ گئے ہیں اور علاقے میں وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
دھماکے سے پٹڑی تباہ کرکے ٹرین روکی گئی
ذرائع کے مطابق ریلوے لائن کو پہلے دھماکا خیز مواد سے تباہ کرکے ٹرین کو روکا گیا پھر فائرنگ کی گئی جس میں ڈرائیور سمیت کئی مسافر جاں بحق ہوئے۔
ریلوے حکام کا کہنا ہےکہ ٹرین جہاں پر موجود ہے وہاں موبائل نیٹ ورک کام نہیں کرتا اس لیے رابطے میں مشکلات کا سامنا ہے، جعفر ایکسپریس 9 بوگیوں پر مشتمل ہے جس میں 500 کے قریب مسافر سوار ہیں، مسافروں اور عملے سے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے۔
دہشت گردوں نے معصوم مسافروں کو یرغمال بنا رکھا ہے، سیکیورٹی ذرائع
دوسری جانب سیکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ آج بولان پاس، ڈھاڈر کے مقام پر کالعدم بی ایل اے کے دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کر کے معصوم شہریوں کو ٹارگٹ کیا، جس میں متعدد ہلاکتیں ہوئیں، دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس کو ٹنل میں روک کر مسافروں کو یرغمال بنایا ہوا ہے، انتہائی دشوار گزار اور سڑک سے دور ہونے کے باوجود، سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر کلیئرنس آپریشن شروع کر دیا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے معصوم مسافروں کو یرغمال بنا رکھا ہے جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے، دہشت گرد بیرون ملک اپنے سہولت کاروں سے رابطے میں ہیں، دہشت گردوں کے خاتمے تک کلیئرنس آپریشن جاری رہے گا۔
دہشت گردوں کا معصوم مسافروں کو نشانہ بنانا اس بات کی غمازی کرتا ہے کے ان دہشت گردوں کا دین اسلام، پاکستان اور بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں۔
دوسری جانب بھارتی میڈیا اور بھارتی حکومت اس واقعے پر کھل کر جشن منارہے ہیں اور بھارتی میڈیا بھرپور انداز میں اس حملے کی رپورٹنگ کر رہا ہے۔
بھارتی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بی ایل اے کے پروپیگنڈے اور جعلی خبروں کو ہوا دینے میں مصروف ہیں۔ اس بزدلانہ حملے کے پیچھے بھارت کی مکمل پشت پناہی کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
اطلاعات کے مطابق بی ایل اے کے دہشت گرد اس وقت بھی اپنے بھارتی اور دیگر غیر ملکی آقاؤں سے رابطے میں ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بلوچستان کا 90 فیصد سے زائد علاقہ ہے، جہاں لیویز فورس تعینات ہے۔ فورس کی صرف 40 فیصد نفری حاضر رہتی ہے، جبکہ باقی سرداروں کی ذاتی ملازمت میں ہے۔ پولیس فورس کا دائرہ کار بھی صرف 10 فیصد علاقوں تک محدود ہے۔
لیویز فورس کے 83,000 اہلکاروں کو 92 ارب روپے کا خطیر بجٹ دیا جاتا ہے لیکن ان کی کارکردگی اب تک غیر تسلی بخش رہی ہے۔ فورس کی تربیت اور استعداد میں سنگین خامیاں موجود ہیں، جو سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے میں ناکامی کی بڑی وجہ ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بولان ایک انتہائی دشوار گزار اور دور دراز علاقہ ہے، جہاں سڑکوں کا مناسب نظام موجود نہیں، اس وقت سیکیورٹی فورسز علاقے میں کلیئرنس آپریشن کر رہی ہیں تاکہ دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے۔
انفارمیشن ڈیسک قائم
جعفر ایکسپریس واقعے کے بعد مسافروں کی معلومات کیلیے ہیلپ ڈیسک قائم کردیا ہے جبکہ پشاور اور کوئٹہ سے جانے والی ٹرینوں کو سبی کے مقام پر روک دیا گیا ہے۔
حملے کے ماسٹر مائنڈ افغانستان سے رابطے میں ہیں
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق جعفر ایکسپریس پر بزدلانہ حملے کے دہشت گرد، افغانستان میں اپنے ماسٹر مائنڈ سے رابطے میں ہیں جنہوں نے عورتوں اور بچوں کو ڈھال بنایا ہوا ہے، سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کا گھیراؤ کر لیا ہے اور فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق عورتوں اور بچوں کو ڈھال بنائے جانے، مشکل علاقہ ہونے کی وجہ سے پیچیدہ آپریشن انتہائی اختیاط سے کیا جا رہا ہے، سیکیورٹی فورسز آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رکھیں گی۔
’حملے کے بعد سوشل میڈیا پر بھارتی پروپیگنڈا کیا جارہا ہے‘
ذرائع کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کے بزدلانہ حملے کے بعد انڈین اور ملک دشمن سوشل میڈیا غیر معمولی طور پر متحرک ہے اور گمراہ کن معلومات پھیلا کر جھوٹا پروپیگنڈا پھیلاجارہا ہے۔