انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (ICC) ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ (World Test Championship) کو مزید مؤثر اور دلچسپ بنانے کے لیے مختلف تجاویز پر غور کر رہی ہے۔ آئی سی سی نے اس مقصد کے لیے ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا ہے جس کی قیادت نیوزی لینڈ کے سابق بیٹر راجر ٹووز کر رہے ہیں۔ یہ گروپ مستقبل کے بین الاقوامی کرکٹ کیلنڈر کا جائزہ لے رہا ہے، جس میں ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ فارمیٹ اور اس کے مستقبل کی تجاویز شامل ہیں۔
راجر ٹووز کی قیادت میں ورکنگ گروپ نے اپنی تجاویز دبئی میں ہونے والے آئی سی سی سہ ماہی اجلاس میں پیش کیں، تاہم حتمی فیصلے کی توقع مارچ سے قبل نہیں کی جا رہی۔ موجودہ فارمیٹ میں نو ٹیمیں ایک ہی لیگ میں حصہ لیتی ہیں، ہر ٹیم کم از کم 12 میچ کھیلتی ہے، اور پوائنٹس کا تعین جیت کے فیصد کے حساب سے کیا جاتا ہے۔
انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ECB) کے چیئرمین رچرڈ تھامپسن نے کہا کہ موجودہ ڈھانچہ مؤثر نہیں ہے اور اسے زیادہ منصفانہ اور مقابلہ جاتی فارمیٹ میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کو دو ڈویژنز میں تقسیم کرنے کا خیال ختم کر دیا گیا کیونکہ چھوٹی ٹیمیں دوسری ڈویژن میں جانے سے مالی نقصان اٹھا سکتی تھیں، اور بڑی ٹیموں جیسے انگلینڈ، آسٹریلیا اور بھارت کی منافع بخش ٹیسٹ سیریز متاثر ہو سکتی تھیں۔
اب امکان ہے کہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کو 12 ٹیموں کی عالمی لیگ میں تبدیل کیا جائے گا، جس میں آئی سی سی کے تمام فل ممبرز شامل ہوں گے، یعنی آئرلینڈ، افغانستان اور زمبابوے بھی حصہ لیں گے۔ ہر ٹیم کو دو سالہ سائیکل میں کم از کم 12 ٹیسٹ میچ کھیلنے کی شرط برقرار رہے گی، تاہم سیریز کی مدت میں لچک دی جائے گی، یعنی ایک سیریز میں صرف ایک میچ یا زیادہ سے زیادہ پانچ میچ بھی ہو سکتے ہیں۔
ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ اس وقت اپنے چوتھے سائیکل میں داخل ہو چکی ہے، اور یہ ممکنہ تبدیلیاں اسے مزید دلچسپ، منصفانہ اور عالمی سطح پر مقابلہ جاتی بنا سکتی ہیں۔
