Warning: Undefined array key "geoplugin_countryName" in /home/u381184473/domains/starasiatv.com/public_html/wp-content/plugins/stylo-core/stylo-core.php on line 96
file photo

جھوٹے خوابوں کی قید میں بھارت: حقائق اور تجزیہ

بھارت برسوں سے ایک ایسا خواب دیکھ رہا ہے جس کی تعبیر تاریخ نے صدیوں پہلے ہی بدل دی تھی، مگر موجودہ حکومت اس خواب کو ابھی بھی زندہ رکھے ہوئے ہے۔ یہ خواب ‘اکھنڈ بھارت’ کبھی چند انتہا پسند ذہنوں اور سنسکرت ویدوں کے حوالوں تک محدود تھا، لیکن اب اسے اقتدار کی میز پر ایسے سجایا گیا ہے جیسے قلم اٹھا کر نقشے بدل دیے جائیں۔

مودی حکومت کا یہ نظریہ محض جمالیاتی سوچ نہیں بلکہ گزشتہ شکست کے دھبوں کو چھپانے کی ایک بے بسی ہے، جس نے پورے خطے میں اضطراب پیدا کر دیا ہے۔ مئی 2025 کی جنگ میں دہلی کی ہزیمت صرف عسکری شکست نہیں، بلکہ ذہنی، فکری اور سیاسی بھونچال تھی، جس نے بھارت کے ‘ناقابل شکست’ بیانیے کو بے نقاب کر دیا۔ آج بھارتی قیادت کے متضاد بیانات اسی شکست کی بازگشت ہیں، جو خوف کے بجائے اضطراب کی عکاسی کرتے ہیں۔

راج ناتھ سنگھ کے بیانات، جیسے “سندھ کل دوبارہ بھارت کا حصہ بن سکتا ہے”، حقیقت میں شکست خوردہ ذہنیت کی عکاسی کرتے ہیں۔ پاکستان نے واضح کیا کہ یہ بیانات ہندوتوا کی توسیع پسند ذہنیت کی نمائندگی کرتے ہیں، جس کا تعلق حقیقت سے زیادہ خواہش اور فریب سے ہے۔

بھارت کی عسکری منصوبہ بندی مئی کی جنگ میں ناکام رہی۔ رافال طیارے، میزائل ٹیکنالوجی اور چند گھنٹوں میں فتح کے نعرے سب اسی آگ میں بھسم ہو گئے۔ بھارتی فوجی کمانڈرز کے متضاد بیانات ظاہر کرتے ہیں کہ مضبوط فوج بھی شکست کے بوجھ تلے کمزور نظر آتی ہے۔

مودی حکومت داخلی مسائل کی دلدل میں پھنسی ہوئی ہے: معیشت کی کمزوری، بے روزگاری، اقلیتوں کی دل گرفتگی اور مذہبی بے چینی۔ ایسے حالات میں حکومتیں اکثر “خارجی دشمن” کو بڑا دکھا کر عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش کرتی ہیں۔ بھارت آج یہی کھیل کھیل رہا ہے، مگر تاریخ واضح کرتی ہے کہ نعروں اور دھمکیوں سے حقیقت نہیں بدلتی۔

سندھ کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے، یہ صرف جغرافیہ نہیں بلکہ تہذیب کا حصہ ہے۔ سرحدیں تہذیبی رشتوں سے نہیں بلکہ دستور، معاہدوں اور اقوام کے حقِ خود ارادیت سے طے ہوتی ہیں۔ پاکستان نے بار بار واضح کیا کہ سندھ پاکستان کا حصہ ہے، رہے گا اور رہے گا۔

پاکستان نے مئی کی جنگ میں صبر اور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا، نہ اشتعال، نہ غرور، بس عسکری مہارت اور سفارتی وقار۔ بھارت نے سیاسی دعووں اور دھمکیوں کی چنگاریاں اڑائیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ شکست کو دہلی قبول نہیں کر پا رہا۔

جنوبی ایشیا کو جنگ کی آگ اور توپوں کے دھوئیں کی مزید ضرورت نہیں۔ اسے امن، خوشحالی اور عقل کی ضرورت ہے جو سیاست کو جنگ کے بخار سے باہر نکال سکے۔ بھارت کے لیے دو راستے ہیں: اپنی شکست سے سبق سیکھے اور خطے میں نئے باب کا آغاز کرے، یا دھوکے کے شکنجے میں جکڑا رہے اور ہر آنے والے کل میں نئی غلطیوں کا شکار ہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں

four − three =