اسلام آباد:
وفاقی حکومت نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی ایک اور بڑی شرط پوری کرتے ہوئے گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے سرکاری افسران کے اثاثہ جات ظاہر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی دفعہ 237 کے تحت “شیئرنگ آف ڈیکلیریشن آف ایسیٹس آف پبلک سرونٹس رولز 2023” میں اہم ترامیم متعارف کرائی ہیں۔
ان ترامیم کے مطابق قواعد میں جہاں کہیں بھی لفظ “سول” استعمال ہوا تھا، وہاں اسے “پبلک” سے تبدیل کر دیا گیا ہے۔ رول 2 میں نئی شق (ii-a) شامل کی گئی ہے، جس کے مطابق پبلک سرونٹس سے مراد وفاقی یا صوبائی حکومت، خود مختار ادارے، سرکاری کارپوریشنز یا حکومتی ملکیتی کمپنیوں کے ایسے افسران ہیں جن کا پے اسکیل 17 یا اس سے اوپر ہو، اور وہ سول سرونٹس ایکٹ 1973 کے تحت آنے والے ملازمین بھی شامل ہیں۔
یہ رول ایسے افراد پر لاگو نہیں ہوگا جنہیں قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعہ 5 کے کلاز (n) کی ذیلی شق (iv) میں استثنیٰ حاصل ہے۔ ایف بی آر کے مطابق یہ ترامیم سرکاری و نیم سرکاری افسران کے اثاثوں کی معلومات کے تبادلے کو زیادہ شفاف، مؤثر اور جامع بنانے کے لیے کی گئی ہیں۔
