سٹا ر نیوز لائیو
ٹرمپ کا صومالی مہاجرین پر سخت موقف—ICE کا منیسوٹا میں ممکنہ آپریشن
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سخت بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امریکہ میں صومالی مہاجرین کو نہیں دیکھنا چاہتے، جبکہ دوسری جانب امریکی امیگریشن ایجنسی ICE نے ریاست منیسوٹا میں صومالی کمیونٹی کے خلاف ایک بڑے آپریشن کی منصوبہ بندی شروع کردی ہے۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب صومالی تارکینِ وطن کی بڑی تعداد مینیاپولس اور اس کے آس پاس رہائش پذیر ہے، اور ان میں سے اکثر افراد امریکا میں دہائیوں سے آباد ہیں۔
ٹرمپ نے صومالی مہاجرین کے بارے میں متنازع ریمارکس دیے جنہیں انسانی حقوق کی تنظیموں اور امریکی سیاستدانوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کے یہ بیانات صومالی نژاد امریکیوں کے لیے نفرت انگیز ماحول پیدا کر سکتے ہیں اور نسلی تفریق میں اضافے کا باعث بنیں گے۔ دوسری طرف، ICE کا کہنا ہے کہ منیسوٹا میں ممکنہ آپریشن صرف اُن افراد کے خلاف ہوگا جن پر ڈی پورٹیشن کے حتمی احکامات موجود ہیں، تاہم صومالی برادری کے رہنماؤں کا ماننا ہے کہ اس اقدام سے خوف اور بے یقینی کی فضا مزید گہری ہوگی۔
منیسوٹا صومالی آبادی کا سب سے بڑا مرکز ہے، جہاں ہزاروں صومالی خاندان تعلیم، کاروبار اور سماجی ترقی کے مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ لیکن ٹرمپ کے بیان اور ICE کی کارروائی کی تیاریوں نے اس کمیونٹی میں بے چینی پیدا کردی ہے، اور کئی خاندان اپنی قانونی حیثیت کے باوجود پریشان دکھائی دیتے ہیں۔ شہری حقوق کی تنظیمیں کہہ رہی ہیں کہ اگر آپریشن کیا گیا تو بے گناہ لوگوں کو بھی ہراساں کیے جانے کا خطرہ موجود ہے، اور اس صورتحال کے منفی اثرات منیسوٹا کے سماجی تانے بانے پر بھی پڑ سکتے ہیں۔
فی الحال یہ واضح نہیں کہ ICE آپریشن کب ہوگا، اور نہ ہی ٹرمپ انتظامیہ نے مزید کوئی باضابطہ اعلان کیا ہے۔ تاہم صومالی کمیونٹی، مقامی حکام اور انسانی حقوق تنظیمیں اس صورتحال پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اس معاملے نے ایک بار پھر امریکی امیگریشن پالیسی، انسانی حقوق، اور سیاسی بیان بازی کے کردار پر اہم بحث چھیڑ دی ہے۔
