ایف بی آر پاکستانی شہریوں کی جیبوں سے بجلی کے بلوں کے ذریعے اربوں روپے نکالنے لگا

ایف بی آر پاکستانی شہریوں کی جیبوں سے بجلی کے بلوں کے ذریعے اربوں روپے نکالنے لگا

بجلی کے بلوں میں ہوشربا اضافے نے عوام کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ بجلی کے بل کے ساتھ صارفین سے ایسے ٹیکس بھی وصول کیے جا رہے ہیں، جن کی بجلی کے بل میں کوئی منطق ہی شہریوں کی سمجھ سے باہر ہے۔ انہی میں ایک ’انکم ٹیکس‘ بھی شامل ہے۔ نیوز ویب سائٹ’پروپاکستانی‘ کے مطابق غیرمنصفانہ میکانزم کی بدولت اس ایک ٹیکس کے ذریعے ہی فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) بجلی کے بلوں کے ذریعے اربوں روپے پاکستانی شہریوں کی جیبوں سے نکال رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق ایف بی آر اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے مابین اس حوالے سے کوئی ہم آہنگی نہیں ہے۔ سال 2021-22ءمیں ایف بی آر نے بجلی کے بلوں سے صرف ود ہولڈنگ ٹیکس کے ذریعے 71.412ارب روپے اکٹھے کیے، جو گزشتہ سال کی نسبت 39.3فیصد زیادہ تھے۔ود ہولڈنگ ٹیکس ’انکم ٹیکس آرڈیننس‘ کے سیکشن 235کے تحت وصول کیا جا رہا ہے۔ ٹیکس ماہرین کے مطابق ایف بی آر نے ود ہولڈنگ ٹیکس کے لیے بل کی حدگھریلو صارفین کے لیے رواں سال 75ہزا ر روپے سے کم کرکے ساڑھے 25ہزار روپے کر دی ہے، جس کی وجہ سے اس ٹیکس کی مد میں اضافی رقم جمع ہوئی ہے۔ یہ ٹیکس انکم ٹیکس ریٹرنز فائل نہ کرنے والوں پر لاگو ہوتا ہے لیکن میکانزم نہ ہونے کی وجہ سے یہ انکم ٹیکس ریٹرن فائلرز سے بھی وصول کیا جا رہا ہے۔پاکستان میں بے شمار ایسے گھریلو صارفین ہیں جن کے پاس نہ ملازمت ہے اور نہ ان کا کوئی کاروبار ہے۔ چنانچہ وہ ریٹرنز بھی فائل نہیں کرتے۔ اس کے باوجود ان کے بجلی کے بلوں میں ود ہولڈنگ ٹیکس لگایا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں