نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ نوازشریف کو کوئی سیاسی فائدہ نہیں دیا گیا، وہ پاکستانی شہری ہیں اور بائیو میٹرک ان کا حق ہے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کی گہما گہمی شروع ہوچکی ہیں، الیکشن کی تاریخ کا اعلان بہت جلد ہوگا، لیول پلیئنگ فیلڈ مخصوص جماعتوں کو جتوانے کیلئے بنائی جائے تو پھر تو بات کریں، میں سیاسی باتیں کرنا نہیں چاہتا، لیکن کیا آپ سب کو 2018 میں لیول پلئینگ فیلڈ یاد ہے۔انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو کوئی سیاسی فائدہ نہیں دیا گیا، وہ پاکستانی شہری ہیں اور بائیو میٹرک ان کا حق ہے، نوازشریف پیدائشی پاکستانی ہیں تو انکی بائیومیٹرک کیلئے کونسااضافی اقدام ہوگیا، آپ نادرا جائیں تو کیا وزیراعظم آفس کی اجازت درکار ہوگی،بلوچستان سے کہا جارہا ہے کہ لوگ ن لیگ میں شمولیت اختیار کریں گے، کیا بلوچستان کے لوگوں کا ن لیگ میں جاناغیرقانونی ہے، جو جہاں جس پارٹی میں رہنا چاہے انکی مرضی ہے، پیپلزپارٹی، ن لیگ اور جے یوآئی سمیت جو جہاں جانا چاہیں انکی مرضی، میرے دفتر سے کسی نے کہا اس کی پارٹی میں جائیں تو پھر میں جوابدہ ہوں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ چینی میڈیا میں ہمیں بہت بہتر کوریج ملی ہے، چینی صدر سے ملاقات بھی انتہائی مثبت رہی، پاکستان میں کوئی بھی حکومت ہو، چین سے ملاقات میں تسلسل اہمیت کا حامل ہے، امید ہے حالیہ ملاقات کے بعد سی پیک کا تسلسل جاری رہے گا۔انہوں نے کہا کہ حالیہ دورہ چین میں نجی کمپنیوں نے سرمایہ کاری پر سنجیدگی کااظہار کیا، سی پیک کے دوسرےمرحلے میں چین کی نجی کمپنیاں بھی سرمایہ کاری کریں گی۔انوار الحق کاکڑ نے بتایا کہ چین میں روس، کینیا اور دیگرممالک کے سربراہان سے ملاقات ہوئی، کینیا کے صدرسے ارشد شریف کے قتل کیس پربھی بات ہوئی، اور انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ قتل کیس کی کافی حد تک تحقیقات ہوچکی ہے اور جو تحقیقات رہتی ہے وہ بھی مکمل ہوگی۔نگران وزیراعظم نے بتایا کہ مختلف ممالک کی قیادت کیساتھ مشرقی وسطیٰ کی صورتحال پر بات کی، حیرانی ہوئی کہ ارمچی دنیا کے جدید ترین شہروں میں سے ایک ہے، چین اور پاکستان میں ایک دوسرے سے متعلق معلومات کا تبادلہ ہوناچاہیے، چین سے 20 کے قریب مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے، ایک عرصے بعد چین کیساتھ اتنی بڑی تعداد میں معاہدے ہوئے ہیں چین نے مسئلہ کشمیر میں ہمارے مؤقف کی حمایت کی۔نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چاہتےہیں غیرقانونی مقیم لوگ واپس جائیں اورقانونی دستاویز لے کر آئیں، ہم ایکسرسائز ان کیخلاف کررہے ہیں جو 40 سال سے مقیم ہیں، ہم نے صرف یہ کہا ہے کہ آپ نے جن جن لوگوں کو لیکر جانا ہے ہمیں بتائیں۔
