بھارت کے سائبر سکیورٹی یونٹ نے اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے ان کے فون ٹیپ کرنے کی حکومتی کوششوں کے الزامات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق اپوزیشن رہنماؤں نے الزام لگایا تھا کہ ان کے فون ٹیپ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کیونکہ ان کے آئی فون سے حکومتی سرپرستی میں فون ٹیپنگ کے حوالے سے وارننگ کے نوٹیفکیشن موصول ہو رہے ہیں۔جس کےبعد بھارت کی ’کمپیوٹر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم‘ نے ان شکایات کے حوالے سے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کے وزیر ایشونی ویشنو نے منگل کو کہا تھا کہ حکومت کو مذکورہ شکایات پر تشویش ہے۔بھارتی حکومت اپنے شہریوں کی پرائیویسی اور سکیورٹی کو یقینی بنانے کے کرادر کو سنجیدہ لیتی ہے۔ اور تحقیقات کرکے اس معاملے کی تہہ تک پہنچ جائے گی۔اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے کہا تھا کہ ان کے سٹاف کو یہ انتباہی مسیجز موصول ہوئے تھے۔ ان کے علاوہ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی ششی تھرور، ماہوا موئیترا اور پرینکا چوترویدی نے بھی نوٹیفکیشن موصول ہونے کی شکایت کی تھی۔راہل گاندھی نے منگل کو کہا تھا کہ ’حکومت جتنا فون ٹیپنگ کرنا چاہتی ہے کر لیں مجھے کوئی پروا نہیں۔‘
2021 میں انڈین حکومت پر جاسوسی کے متنازع سافٹ ویر پیگاسس کو مخالف سیاستدانوں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنان کی جاسوسی کے لیے استعمال کرنے کا الزام لگا تھا۔ تاہم حکومت نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔
