چیف جسٹس پاکستان قتل کیس میں ناقص تفتیش پر شدید برہم

9سالہ بچے کے قتل کے کیس میں سپریم کورٹ نے کہاکہ سب سے ناقص تفتیش کے پی پولیس کی ہوتی ہے،ناقص تفتیش کی مثال دینے کیلئے یہ بہترین کیس ہے،چیف جسٹس پاکستان نے ڈی ایس پی پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہ یہ معیار ہے آپ کی تفتیش اور تحقیقات کا،چیف جسٹس پاکستان نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے کہاکہ آپ نے صاحب صاحب کہہ کر سب کا دماغ خراب کر دیا ہے،یہ ڈی ایس پی ہے، صاحب نہیں،یہ نالائق ڈی ایس پی ہے۔نجی ٹی وی چینل کے مطابق سپریم کورٹ میں مردان میں 9سال کے بچے کے قتل کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ پولیس نے تحقیقات پر کچھ کام نہیں کیا،سپریم کورٹ کو مجسٹریٹ کی عدالت بنا دیا گیا ہے،یہ کوئی مذاق ہے، دلائل نہ ہوں اور ہم بس وکیلوں کی شکلیں دیکھتے رہیں،کیا ایک فائل اتنی بھاری تھی کہ 2افسران کے پی سے اسلام آباد آئے؟پٹرول اور ٹی اے ڈی مفت جبکہ واٹس ایپ سے پرنٹ نکالنا مہنگا ہے؟چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ عوام پولیس کو کیوں پال رہی ہے؟ایک بچہ مر گیا اور پولیس کی تفتیش کا حال یہ ہے،ناقص تفتیش کرکے کہتے ہیں کہ عدالت نے ملزم چھوڑ دیا، غریب کا بچہ تھا اس لئے پولیس نے سنجیدگی سے تفتیش کرنا ضروری نہیں سمجھا،چیف جسٹس نے کے پی پولیس اہلکار سے استفسار کیا کہ آپ کا اتنا پیٹ کیوں نکلا ہوا ہے،آپ ایک فورس ہیں،ایک زمانے میں بیلٹ ہوتی تھی۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے کہاکہ کیس کی تفصیلات ڈی ایس پی صاحب بتا سکتے ہیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آپ نے صاحب صاحب کہہ کر سب کا دماغ خراب کر دیا ہے،یہ ڈی ایس پی ہے، صاحب نہیں،یہ نالائق ڈی ایس پی ہے،چیف جسٹس پاکستان نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہ یہ معیار ہے آپ کی تفتیش اور تحقیقات کا۔کمرہ عدالت میں تفتیشی افسر سے معلومات لینے پر چیف جسٹس ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پر برہم ہو گئے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کمرہ عدالت کو اپنا دفتر سمجھ رکھا ہے؟دفتر کے کام عدالت میں کرنا غیر سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا ملزم کے خلاف کیا شواہد ہیں؟ڈی ایس پی انویسٹی گیش پشاور نے کہاکہ دو گواہان نے ملزم کیساتھ بچے کو جاتے ہوئے دیکھا، چیف جسٹس نے کہاکہ گواہ تو آپ 4بھی ڈال سکتے ہیں، شواہد کہاں ہیں؟ڈی ایس پی انویسٹی گیشن نے کہاکہ بچہ اپنے چچا کی ورکشاپ میں کام کرتا تھا،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کوئی چچا اپنے بھتیجے کو کسی غیر کیساتھ کیسے جانے دے سکتا ہے؟ورکشاپ والوں نے بچے کے اہلخانہ کو 16دن بعد کیوں آگاہ کیا؟پولیس نے ورکشاپ ملازمین کے بیانات کیوں نہیں ریکارڈ کئے،سب سے ناقص تفتیش کے پی پولیس کی ہوتی ہے، پولیس نے بچہ مرنے کے ذمے داران کے تعین کیلئے کوئی تفتیش نہیں کی،ناقص تفتیش کی مثال دینے کیلئے یہ بہترین کیس ہے،سپریم کورٹ نے قتل کیس کے ملزم کی ضمانت منظور کرلی،ملزم جاوید خان پر 9سال کے حمزہ کے قتل کا مقدمہ پشاور میں درج تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں