ملائیشین ایئرلائنز کی پرواز ایم ایچ 370کا پراسرار طور پر غائب ہونا ایوی ایشن انڈسٹری کا ایک ایسا معمہ ہے جس کا 10سال گزرنے کے باوجود بھید نہیں کھل سکا کہ اگر 239مسافروں سے بھرا یہ جہاز کہاں غائب ہو گیا۔ اب ایک تحقیقاتی صحافی نے اس حوالے سے ایک نیا مفروضہ بیان کرتے ہوئے روس اور صدر ولادی میر پیوٹن پر شبہ ظاہر کر دیا ہے۔جیف وائس نامی یہ صحافی 10سال سے اس طیارے کے واقعے پر تحقیقات کر رہے ہیں۔ انہوں نے ایک پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم ایچ 370کو ممکنہ طور پر روس نے ہائی جیک کیا، جس کا حکم خودصدر پیوٹن نے دیا۔پوڈکاسٹر جولیان ڈورے سے گفتگو کرتے ہوئے جیف وائس کا کہنا تھا کہ ”آپ ایسا کام کر سکتے ہیں کہ بظاہر لگے کہ طیارہ جنوب کی طرف جا رہا ہے لیکن حقیقت میں وہ شمال کی طرف جا رہا ہو۔“جیف وائس نے کہا کہ ”ایم ایچ 370کو بھی ہائی جیک کرنے کے بعد شمال میں قازقستان کی طرف مڑنے پر مجبور کیا گیا لیکن بظاہر وہ جنوب کی طرف گیا۔میرے اس نظرئیے کو اکثر لوگ سازشی نظریہ کہتے ہیں مگر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بیشتر ماہرین جہاں طیارے کا ملبہ ہونے کا شبہ ظاہر کرتے ہیں، وہاں سے 10سال میں کچھ برآمد نہیں ہو سکا، جس سے میرے نظرئیے کو تقویت ملتی ہے کہ طیارہ جنوب میں سمندر کی طرف گیا ہی نہیں۔“جیف وائس نے کہا کہ ”طیارے کے زیادہ تر الیکٹرانکس کسی ایسے شخص کی طرف سے بند کر دیئے گئے تھے جو طیارے میں سوار تھا۔ چنانچہ طیارے کے متعلق سب سے بہترمعلومات سیٹلائٹ ٹریکنگ سسٹم سے ملیں۔ جیسا کہ میں کہہ چکا ہوں کہ طیارہ شمال میں قازقستان کی طرف لیجایا گیا۔ اگر ایسا ہوا ہے تو یقینا یہ کام کسی اعلیٰ ترین شخصیت کے حکم پر ہی ہو سکتا ہے اور وہ اس خطے میں صدر پیوٹن کے سوا اور کون ہو سکتا ہے۔ صدر پیوٹن سابق کے جی بی آفیسر ہیں اور وہ اس طرح کی پراسرار چیزیں کرنے کرسکتے ہیں۔“
