آئی پی پیز سے معاہدے کرنے والوں کے اثاثے منجمد کیے جائیں ؛ حافظ نعیم الرحمن

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ہر حکومت میں آئی پی پیز کے نمائندے شامل رہے ہیں، آئی پی پیز سے معاہدے کرنے والوں کے اثاثے منجمدکیے جائیں۔کراچی میں امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے 25 کروڑ عوام کا مسئلہ حل ہونا چاہیے، بجلی کے بلوں نے لوگوں کی کمر توڑ دی، عوام کو ریلیف ملنا چاہیے، مسئلہ سبسڈی کا نہیں بلکہ جو لاگت آرہی ہے صرف وہ چارج کریں۔یاد رہے کہ جماعت اسلامی کا بجلی کی قیمتوں، آئی پی پیز اور مہنگائی و ٹیکسز کے خلاف راولپنڈی میں جاری دھرنا دسویں روز میں داخل ہوگیا ہے، جب کہ کراچی میں گورنر ہاؤس کے باہر جماعت اسلامی کا دھرنےکا آج تیسرا دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1994 سے چلنے والی آئی پی پیز ناکارہ ہوگئی ہیں، ان کی کارکردگی ٹھیک نہیں ہے، ان کے پلانٹ بوسیدہ ہوگئے ہیں، ان کو ختم ہونا چاہیے، حکومت کسی سے قرضہ لے کر بھی ان کو خرید لے تو اس عذاب سے جان چھوٹ جائے گی، جس میں انہیں کیپسٹی چارجز کے نام پر پیسے دینے پڑتےہیں۔حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ حکومت درست طریقوں سے چیزوں کو کرنا چاہے تو وہ بہت کچھ کر سکتی ہے، جس طرح اپنے حق کے لیے بڑے پیمانے پر لوگ جماعت اسلامی کے دھرنے میں جمع ہوتے ہیں، اس نے پاکستان کی قوم کو ایک امید دی ہے، ہر کوئی یہ دیکھتا ہے کہ اس دھرنے کے کیا نتائج نکلیں گے، اس لیے جماعت اسلامی قوم کی امید کو کبھی نہیں توڑے گی۔انہوں نے کہا کہ ہر صورت میں چاہتے ہیں کہ یہ مسئلہ حل ہونا چاہیے، بجلی کے بل کم ہونے چاہیے، کیپسٹی چارجز ختم کریں، اضافی ٹیکسوں کا بوجھ پاکستانی قوم نہیں اٹھائے گی، حکومت کو اپنی مراعات کو کم کرنا ہوگا، حکومتی لوگ یہ کہتے ہیں کہ ان معاہدوں کو ہم کیسے ختم کر سکتے ہیں، اس پر ہمیں
جرمانے لگ جائیں گے، ریکوڈک کا حوالہ دیتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایک طرح یہ لوگ کہتے ہیں
کہ ہم آئی پی پیز سے دوبارہ مذاکرات نہیں ان کا کہنا تھا کہ ایک طرح یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم آئی پی پیز سے دوبارہ مذاکرات نہیں کر سکتے اور دوسری طرف پاک ایران گیس پائپ لائن ہے، ایران کہتا ہے کہ پاکستان پر 8 نہیں 18 ارب ڈالر کا جرمانہ لگ سکتا ہے۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا کسی صدر، وزیراعظم یا وزیر خزانہ نے پاکستانی قوم کو یہ ڈرایا یا امریکا سے بات کی اگر ایران نے معاہدے کے مطابق ہم پر یہ دعوی کردیا تو ہم یہ 18 ارب ڈالر کہاں سےلائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ اس بار کبھی بات نہیں کریں گے، کیوں کہ ان کا آقا امریکا منع کرتا ہے کہ پاکستان ایران سے گیس نہ لے، پاکستان معاہدہ کرنے کے باوجود اپنے حصہ کا کام نہیں کر رہا ہے، حالانکہ اس کا ہمیں بہت فائدہ ہے، کیوں کہ ملک میں گیس کی لوڈشیڈنگ بڑے پیمانے پر ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں