برطانیہ میں لیورپول، ہل، برسٹل، مانچسٹر، سٹول آن ٹرینٹ، بلیک پول اور بلفاسٹ سمیت 2 درجن سے زائد شہروں میں نسل پرستوں کے حملوں میں ڈیڑھ سو پولیس اہلکار اور درجنوں شہری زخمی ہوگئے۔برطانیہ کے مختلف شہریوں میں 5 روز سے جاری واقعات میں مشتعل افراد نے پولیس سٹیشنز کو آگ لگادی، سٹورز لوٹ لئے گئے۔مقامی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں دائیں بازو کے حامی ساو¿تھ پورٹ میں بچوں کے قتل کے بعد سے احتجاج کر رہے ہیں۔پولیس نے پرتشدد واقعات میں ملوث 250 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا۔ حکام نے پرتشدد واقعات کا ذمہ دار سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی افواہوں کو قرار دیا ہے۔برطانوی وزیراعظم کیئرسٹارمر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو تنبیہہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر فیک نیوز پھلائی گئی کہ قاتل مسلمان اور غیرقانونی تارک وطن ہے، سوشل میڈیا نے ان لوگوں کو بھی بولنے کا موقع فراہم کیا جن پر پہلے پابندی تھی۔برطانوی حکومت نے ہنگامہ آرائی میں ملوث ملزمان کو سزائیں دینے کے لئے عدالتیں 24 گھنٹے کھلی رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔پولیس نے واضح کیا ہے کہ غلط معلومات پھیلائی جا رہی ہیں، واقعہ دہشت گردی ہے اور نہ ہی ملزم مسلمان ہے۔
