سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی کے رہنماوں نے پارٹی وابستگی تبدیلی پر پابندی کے الیکشن ایکٹ کو چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے علی محمد خان نے کہا کہ اس قانون کے ذریعے پارلیمنٹ کو سپریم کورٹ پر حملے کیلئے استعمال کیاگیا، تحریک انصاف کو سپریم کورٹ کے فیصلے سے اس کا حق ملا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد آپ کس طرح ہمیں اس حق سے محروم کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قانون سازی بے شک کریں مگر وہ پاکستان کے مفاد میں ہونی چاہئے، اس قانون سازی کیخلاف سپریم کورٹ جائینگے کیونکہ اس قانون میں ایک سیاسی جماعت کی فسطائیت شامل ہے،سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ صبغت اللہ نے کہا کہ یہ بل آئین اور سپریم کورٹ پر حملہ ہے، جو اکثریت کی بنیاد پر ایوان کو بلڈوز کرکے منظور کیا گیا، یہ بل جمہوریت پر حملہ ہے، جو پارلیمان اور عدلیہ کو آمنے سامنے لاکھڑا کرے گا۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے بھی کہا کہ اس قانون سازی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرینگے، ہم نے مخصوص نشستوں سے متعلق الیکشن کمیشن کو چار درخواستیں دیں، کاغذات نامزدگی جمع کرائے تو سازش کے تحت انتخابی نشان چھین لیا گیا اور ہمیں ہروانے کی کوشش کی لیکن ہم دو تہائی اکثریت سے جیتے، یہ پارلیمنٹ سپریم ضرور ہے لیکن تشریح کا اختیار سپریم کورٹ کو ہے۔
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments