لاہور:
گلوکار جواد احمد اور چار نامعلوم ساتھیوں کے خلاف تھانہ نواب ٹاؤن میں بجلی چوری، مارپیٹ اور سرکاری ڈیوٹی میں رکاوٹ ڈالنے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
ایف آئی آر لیسکو کے ایس ڈی او محمد اصغر کی شکایت پر درج کی گئی۔
لیسکو کی ٹیم نے جواد احمد کی اہلیہ مہرین کے بیوٹی پارلر کا معمول کا معائنہ کیا۔
چھاپے کے دوران پتہ چلا کہ بجلی کے میٹر میں استعمال کو کم کرنے کے لیے جان بوجھ کر ایک فیز بند کر دیا گیا تھا۔
کارروائی کے دوران جواد احمد مبینہ طور پر اپنے ساتھیوں کے ساتھ سیاہ رنگ کی گاڑی میں جائے وقوعہ پر پہنچا اور لیسکو اہلکاروں سے آمنا سامنا ہوا۔
شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ گلوکار نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر بجلی کا میٹر زبردستی چھین کر اپنے ایک ساتھی عدیل کے حوالے کیا جو اسے لے کر پارلر میں غائب ہو گیا۔
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ ٹمپرڈ میٹر سے محکمہ بجلی کو کروڑوں روپے کا مالی نقصان پہنچا۔
علاوہ ازیں جھگڑے کے دوران لیسکو کے دو ملازمین زخمی ہو گئے جنہیں طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ جواد احمد نے مبینہ طور پر اپنی گاڑی سے لیسکو ملازمین پر چڑھ دوڑنے کی کوشش کی جس سے واقعے کی شدت میں اضافہ ہوا۔ پولیس نے ملزمان کے خلاف بجلی چوری، مارپیٹ اور سرکاری فرائض میں رکاوٹ ڈالنے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔
کیس سے متعلق حقائق جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔