پاکستانی حکومت نے جعلی خبروں اور غیر قانونی آن لائن مواد کو نشانہ بنانے والی نئی ترامیم کے ساتھ الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ (PECA) کو مضبوط کرنے کے لیے آگے بڑھا ہے۔
ایکسپریس نیوز نے رپورٹ کیا کہ الیکٹرانک جرائم کی روک تھام (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے عنوان سے مسودہ قانون میں سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں، جن میں تین سال تک قید اور غلط معلومات پھیلانے پر 20 لاکھ روپے کے جرمانے شامل ہیں۔
ترامیم میں ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی (DRPA) کے قیام کا بھی خاکہ پیش کیا گیا ہے، جس کے پاس سوشل میڈیا اور آن لائن پلیٹ فارمز کو ریگولیٹ کرنے کے لیے وسیع اختیارات ہوں گے۔
اتھارٹی کو غیر قانونی مواد کو بلاک کرنے یا ہٹانے اور ریگولیٹری ہدایات کی تعمیل کو یقینی بنانے کا اختیار دیا جائے گا۔
کلیدی خصوصیات
توسیع شدہ تعریفیں:
ترامیم میں “سوشل میڈیا پلیٹ فارمز” کی نئی تعریف کی گئی ہے تاکہ ویب سائٹس، ایپلیکیشنز، اور ڈیجیٹل مواصلات کی سہولت فراہم کرنے والے ٹولز شامل ہوں۔ اس وسیع دائرہ کار میں پاکستان کے اندر اس طرح کے پلیٹ فارم چلانے والا کوئی فرد یا ادارہ بھی شامل ہے۔
اتھارٹی کی تشکیل:
DRPA ایک چیئرپرسن اور چھ ممبران پر مشتمل ہو گا، بشمول آئی ٹی، انفارمیشن، اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے سیکرٹریز۔ باڈی کو شکایات کی چھان بین کرنے، مواد کو ہٹانے کے لیے ہدایات جاری کرنے، اور ڈیجیٹل اخلاقیات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کی سفارش کرنے کا اختیار ہوگا۔
مواد کا ضابطہ:
اتھارٹی غیر قانونی سمجھے جانے والے مواد کی ایک وسیع رینج کو ریگولیٹ کرے گی، بشمول توہین مذہب، نفرت انگیز تقریر، تشدد پر اکسانا، فحاشی، ہتک عزت، اور پاکستان کے دفاع یا سلامتی کے خلاف مواد۔ ترامیم میں 16 ممنوعہ مواد کے زمروں کی ایک جامع فہرست شامل کی گئی ہے۔
تعمیل کے احکامات:
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو حکومت کے ساتھ رجسٹر کرنے، مقامی دفاتر قائم کرنے اور پاکستان میں نمائندے مقرر کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ کمپنیوں کو اتھارٹی کے جھنڈے والے مواد کو ہٹانے یا جرمانے کا سامنا کرنے کی آخری تاریخ بھی دی جائے گی۔
ترامیم پر ملے جلے خیالات
حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ تبدیلیاں جعلی خبروں اور نفرت انگیز تقاریر کے اضافے سے نمٹنے کے لیے ضروری ہیں، جس نے عوامی بے چینی اور سماجی تقسیم کو جنم دیا ہے۔
جب کہ قانون سازی کے حامی آن لائن غلط معلومات کو روکنے اور احتساب کو یقینی بنانے کے اس کی صلاحیت کو اجاگر کرتے ہیں، ناقدین کو خدشہ ہے کہ قانون سنسرشپ یا حکام کے غلط استعمال کا باعث بن سکتا ہے۔
حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے مناسب تحفظات کے ساتھ ترامیم کو شفاف طریقے سے نافذ کیا جائے گا۔
توقع ہے کہ قانون سازی کا مسودہ جلد ہی پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا، جو ڈیجیٹل منظر نامے کو منظم کرنے کی ملک کی کوششوں میں ایک اہم قدم ہے۔