کراچی میں گرمی شروع ہوتے ہی بدترین لوڈشیڈنگ؛ نیپرا نے کے الیکٹرک حکام کو جھاڑ پلادی

گرمی کی شدت بڑھتے ہی کراچی میں ایک بار پھر بدترین لوڈشیڈنگ شروع ہوگئی، جس پر صارفین پھٹ پڑے اور نیپرا نے کے الیکٹرک حکام کو جھاڑ پلادی۔

بجلی کی قیمتوں سے متعلق کے الیکٹرک کی درخواست پر نیپرا میں سماعت کے دوران صارفین نے کہا کہ  نیپرا کے اپنے کنزیومر سروس رولز پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ نیپرا کو بجلی کے بل پیش کیے لیکن آج تک انکوائری نہیں کی۔

نیپرا حکام نے کہا کہ ہم نے انکوائری رپورٹ بنائی ہے، جس پر ممبر نیپرا نے استفسار کیا کہ کیا یہ رپورٹ کے الیکٹرک کے ساتھ شیئر کی گئی، جس پر نیپرا حکام نے جواب دیا کہ نہیں یہ رپورٹ کے الیکٹرک کے ساتھ شیئر نہیں کی گئی۔  اتھارٹی نے نیپرا حکام کو کے الیکٹرک سے رپورٹ لینے کی ہدایت کر دی۔

دورانِ سماعت کراچی کے بجلی صارفین شدید گرمی میں بدترین لوڈ شیڈنگ پر کے الیکٹرک کے خلاف پھٹ پڑے۔ صارفین کا کہنا تھا کہ گرمی شروع ہوتے ہی کراچی میں بدترین لوڈ شیڈنگ شروع ہو گئی ہے۔ اتنی زیادہ لوڈشیڈنگ کرنے پر نیپرا ، کے الیکٹرک پر جرمانہ کیوں نہیں کرتا۔ جرمانے کی رقم 5 کروڑ سے بڑھائی کیوں نہیں جا سکتی؟۔

سماعت کے دوران ممبر نیپرا رفیق شیخ نے کراچی میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے جواب پر کے الیکٹرک حکام کو جھاڑ پلا دی اور کہا کہ کیا سردیوں میں کنکشنز نہیں کٹتے؟ اس وقت لوڈ شیڈنگ کیوں نہیں ہوتی۔ کیا کنکشن صرف 3 گھنٹے کے لیے کٹتا ہے پھر بجلی آ جا تی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سوال کا جواب انتہائی بچگانہ ہے۔ کے الیکٹرک کے ڈسٹری بیوشن کے حالات بہت خراب ہیں۔ جو آپ سماعت میں بتاتے ہیں حالات اس سے بہت مختلف ہیں۔

کے الیکٹرک حکام نے بتایا کہ ہمارے لوگ جب بجلی ادائیگی نہ ہونے پر بجلی کاٹنے جاتے ہیں تو ان پر حملے ہوتے ہیں۔ پولیس کی موجودگی میں ہمارے ملازمین کو یرغمال بنایا گیا۔ لوڈشیڈنگ کنکشنز کٹنے کی وجہ سے ہے۔

ممبر نیپرا نے کہا کہ میں آپ کے جواب سے بالکل مطمئن نہیں ہوں۔ میں آپ کے مؤقف سے اتفاق نہیں کرتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں