حماس اسرائیل جنگ بندی مذاکرات میں ایران بھی شریک ہے، ٹرمپ کا انکشاف

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران، حماس اور اسرائیل کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی معاہدے کے لیے جاری مذاکرات میں شریک ہے۔ یہ بیان عالمی سیاست میں ایک بڑی پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

صدر ٹرمپ نے یہ بیان واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے اسٹیٹ ڈائننگ روم میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران دیا۔ 

انہوں نے کہا: “غزہ کے حوالے سے اس وقت ہمارے، حماس اور اسرائیل کے درمیان ایک بڑے مذاکرات ہو رہے ہیں، اور ایران بھی دراصل ان میں شریک ہے۔ ہم دیکھیں گے کہ غزہ کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ یرغمالیوں کو واپس لایا جائے۔”

تاہم انہوں نے ایران کے کردار کی مزید وضاحت نہیں کی اور وائٹ ہاؤس کی جانب سے بھی فوری طور پر کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا۔

امریکا نے 60 روزہ جنگ بندی کی ایک تجویز اسرائیل اور حماس کو دی ہے جس میں انسانی امداد کی بحالی اور یرغمالیوں کی رہائی کو ترجیح دی گئی ہے۔

ادھر اقوامِ متحدہ کے مطابق، غزہ میں خوراک کی شدید قلت برقرار ہے۔ عالمی ادارے کے نائب ترجمان فرحان حق نے بتایا کہ: “غزہ میں اب تک 4600 میٹرک ٹن گندم کا آٹا پہنچایا گیا، لیکن زیادہ تر مقدار منزل پر پہنچنے سے پہلے بھوکے فلسطینیوں یا مسلح گروہوں نے لے لی۔”

فرحان حق نے یہ بھی کہا کہ موجودہ بحران کو قابو میں لانے کے لیے کم از کم 8 سے 10 ہزار میٹرک ٹن آٹے کی فوری ضرورت ہے۔

انہوں نے اسرائیل سے اپیل کی کہ وہ مزید راستے کھولے تاکہ زیادہ مقدار میں امداد غزہ تک پہنچائی جا سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں