سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ پنجاب کے شہر صادق آباد میں درجنوں بچوں کے گردے نکال لیے گئے اور یہ واقعہ اعضا کی چوری کا ہے۔
2 جون 2025 کو ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر متعدد صارفین نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں کئی بچے چارپائیوں پر لیٹے ہوئے نظر آرہے تھے اور ان کے پیٹ کے نچلے حصے پر پٹیاں بندھی ہوئی تھیں۔ پوسٹ میں کہا گیا کہ یہ بچے اعضا کی چوری، خاص طور پر گردے نکالنے کا شکار ہوئے ہیں۔
ایک پوسٹ میں لکھا گیا:
’’انتہائی افسوسناک واقعہ… صادق آباد، پنجاب میں پتھری کی سرجری کے بہانے 25 افراد کے گردے نکال لیے گئے۔‘‘
یہ پوسٹ تقریباً 78,000 افراد نے دیکھی، جبکہ یہی ویڈیو دیگر کئی اکاؤنٹس سے بھی ہزاروں بار دیکھی گئی۔
تیزی سے وائرل ہوتی پوسٹ کے دعوے کی حقیقت جاننے کےلیے اس کا فیکٹ چیک کیا گیا۔ فیکٹ چیک ٹیم نے سب سے پہلے ویڈیو کا ریورس امیج سرچ کیا تاکہ اصل ماخذ تلاش کیا جاسکے۔
فیکٹ چیک ٹیم کو کسی بھی معتبر ذرائع سے اعضا کی چوری کی کوئی تصدیق شدہ خبر نہیں ملی۔
البتہ ویڈیو کا ایک اسکرین شاٹ نجی ٹی وی چینل کی 31 مئی 2025 کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں پایا گیا جس کا عنوان تھا: ’’صادق آباد اسپتال میں 28 بچوں پر غلطی سے اپینڈکس کی سرجری‘‘
اصل معاملہ کیا تھا؟
رپورٹ کے مطابق، توحید میڈیکل کمپلیکس (صادق آباد، ضلع رحیم یار خان) میں درجنوں بچوں کو پیٹ درد کی شکایت پر لایا گیا، جہاں ڈاکٹرز نے غلط تشخیص کرتے ہوئے ان کی اپینڈکس کی غیر ضروری سرجری کردی۔
تحقیقات کے بعد اسپتال کو سیل کردیا گیا اور کیس کو پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کو مزید کارروائی کے لیے بھیج دیا گیا۔
نیوز چینل کی رپورٹ میں وہی ویڈیو مناظر شامل تھے جو وائرل کلپ میں نظر آرہے تھے، البتہ مختلف زاویے سے۔
حقیقت کیا ہے؟
یہ دعویٰ درست نہیں ہے۔ اصل میں یہ ویڈیو ان بچوں کی ہے جن پر صادق آباد کے ایک نجی اسپتال میں غلط تشخیص کی بنیاد پر غیر ضروری اپینڈکس کی سرجری کی گئی تھی۔
نتیجہ:
بچوں کے گردے چوری کرنے کا دعویٰ جھوٹا ہے۔ ویڈیو میں گردے نکالنے یا اعضا کی چوری کے کوئی شواہد نہیں۔ یہ دراصل ایک طبی غفلت کا کیس ہے جہاں بچوں پر بلاوجہ اپینڈکس کی سرجری کی گئی۔