پشاور سے سیاحت کی غرض سے گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو کی سیاحت کیلیے جانے والی لاپتہ فیملی کا تین روز کے بعد سراغ مل گیا اور تمام لوگ بالکل محفوظ ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پشاور کے رہائشی اپنی سفید رنگ کی گاڑی LEH-2847 میں فیملی کے ہمراہ سیاح کی غرض سے بائی روڈ 29 جون کو گلگت بلتستان پہنچے جس کے بعد وہ اسکردو گئے۔
اسکردو تک اُن کا رابطہ اپنے پیاروں سے تھا تاہم اُس کے بعد 3 جولائی سے کسی کا کوئی رابطہ نہیں ہوا تھا جس کے بعد فیملی سے متعلقہ افراد پریشان ہوگئے تھے۔
اس فیملی کو گلگت بلتستان کے بعد کاغان، ناران سے ہوتے ہوئے پنڈی جانا تھا اور اس گاڑی میں ماں باپ، بیٹا ، بہو سمیت 5 افراد سوار تھے۔
اس فیملی کی گاڑی سمیت گمشدگی کی جب خبریں سامنا آنا شروع ہوئیں تو گلگت بلتستان کے محکمہ سیاحت نے نوٹس لے کر تمام اضلاع، محکموں اور چیک پوسٹوں کو الرٹ گیا۔
گاڑی کی نقل و حمل
اسسٹنٹ کمشنر روندو اور محکمہ سیاحت نے گاڑی کی گمشدگی پر چھان بین کی تو معلوم ہوا کہ یہ گاڑی 29 جون کو اسکردو سے نکلی اور پھر اسے ساڑھے گیارہ بجے کے قریب کچورا چیک پوسٹ سے گزرتے ہوئے دیکھا گیا۔
پھر اس گاڑی نے دمبوداس چیک پوسٹ کو 12 بج کر چالیس منٹ اور سسی فاریسٹ چیک پوسٹ کو تقریباً ڈھائی بجے کراس کی۔ یہ گلگلت بلتستان کا ضلع روندو ہے جس کی اسکردو سے مسافت 164 کلومیٹر کی ہے اور بلندی پر بنی یہ سڑک چلاس تک دریا کے ساتھ چلتی ہے۔
گاڑی اور فیملی کو کسطرح تلاش کیا گیا؟
اسسٹنٹ کمشنر روندو کے دفتر کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ اس ساری صورت حال کو اکھٹا کرنے کے بعد متعلقہ اداروں، علاقہ عمائدین اور سیاحتی پولیس کو الرٹ کیا گیا جس کے بعد اب یہ گاڑی چلاس سے بابو سر جاتے ہوئے نظر آئی۔
گلگت بلتستان کی سیاحتی پولیس اور انتظامیہ نے تین روز سے گمشدہ گاڑی کو مشہور سیاحتی مقام بابو سر ٹاپ تلاش کیا اور تصدیق کی کہ گاڑی میں سوار تمام پانچ افراد خیریت سے ہیں۔
موبائل سگنل نہ ہونے کی وجہ سے رابطہ نہیں ہورہا تھا، سیاح
گاڑی میں سوار شخص عثمان کے والد ظہور احمد نے بتایا کہ موبائل کے سگنل نہ ہونے کی وجہ سے ہمارا کسی سے رابطہ نہیں ہوسکا اور پھر جب شہری علاقے کی طرف آئے تو اُس وقت موبائل بیٹری ختم ہونے کی وجہ سے بند ہوگیا تھا۔
پشاور کی اس سیاحتی فیملی نے گلگت بلتستان حکومت ، انتظامیہ اور پولیس کا شکریہ ادا کیا جبکہ اپنے پیاروں سے بھی رابطہ کر کے انہیں خیریت سے آگاہ کیا۔
گاڑی میں ماں، باپ، اہلیہ اور بچہ ساتھ ہیں، سیاح عثمان
عثمان نے بتایا کہ گاڑی میں والد، والدہ، بیوی اور بچہ ساتھ ہیں، میرا نمبر گزشتہ کئی روز سے نہیں مل رہا تھا اب ہم بابو سر ٹاپ پہنچ چکے ہیں جبکہ گلگلت بلتستان کی پولیس اور سیاحتی رضاکاروں نے ہماری بہت مدد کی ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر روندو اور انتظامیہ نے سیاحوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سفر کے دوران اپنے پیاروں کو پریشانی سے بچنے کیلیے رابطہ رکھا کریں اور انہیں گاہے بگاہے اپنی خیریت سے آگاہ کرتے رہا کریں۔
واضح رہے کہ شمالی علاقہ جات میں صرف مخصوص مقامات پر مخصوص موبائل کمپنی کے سگنل آتے ہیں تاہم وہاں کے مقامی افراد اور انتظامی عملے کے پاس چینی کمپنی کی موبائل سروس استعمال کرتے ہیں جس کی سم سیاحوں کو فراہم نہیں کی جاتی۔