وفاقی وزیر برائے نیشنل پیلتھ سروسز ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ نے کہا ہے کہ ملک میں فارمولہ دودھ کی زیادتی نہ صرف بچوں کی صحت کے لیے مسئلہ بن رہی ہے بلکہ قومی معیشت پر بھی بوجھ پڑرہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ کا کہنا تھا کہ بریسٹ فیڈنگ کو فروغ دینا اشد ضروری ہے اور حکومت اس کے لیے شعور بیدار کرنے، قانون سازی مضبوط کرنے اور مارکیٹنگ پر کنٹرول لانے کے اقدامات کرے گی۔
وزیر مملکت نے کہا کہ بچوں کے لیے غذائیت کا بہترین ذریعہ ماں کا دودھ ہے اور اس مسئلے پر پارلیمنٹرینز کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت دودھ پلانے سے متعلق موثر قانون سازی کے لیے پرعزم ہے۔ اس حوالے سے ملک بھر میں خواتین میں آگاہی مہم بھی شروع کی جائے گی۔
وزیر مملکت نے اس بات کا اعادہ کیا کہ “بچوں کے لیے غذائیت کا بہترین ذریعہ ماں کا دودھ ہے۔”
ڈاکٹر بھرتھ نے اس مسئلے پر پارلیمنٹرینز کو آگاہ کرنے کی ضرورت کا بھی ذکر کیا، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت دودھ پلانے سے متعلق موثر قانون سازی کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کو ہدف بناتے ہوئے ملک بھر میں آگاہی مہم بھی شروع کی جائے گی۔
حکام اور ماہرین صحت کے مطابق پاکستان میں ہر سال 110 ارب روپے سے زائد مالیت کا فارمولا دودھ اور بچوں کی خوراک استعمال ہوتی ہے۔ ملک میں دودھ پلانے کے کمزور طریقوں سے صحت اور معاشی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق، سب سے زیادہ دودھ پلانے سے تقریباً 50 فیصد بچوں کی اموات ہوتی ہیں اور اس میں بھی زیادہ تر اسہال اور نمونیا جیسے انفیکشن سے۔
مزید برآں معاشی طور پر فارمولا دودھ سمیت بچوں کی بیماری، طبی اخراجات اور والدین کی لاعلمی کی وجہ سے ملک کو سالانہ اندازے کے مطابق 2.8 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔
