سپریم کورٹ بار نے ڈیجیٹل مردم شماری سے متعلق فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کردیا

سپریم کورٹ بار نے ڈیجیٹل مردم شماری سے متعلق فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کردیا

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق ڈیجیٹل مردم شماری کی منظوری کا فیصلہ جلد سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ملک بھر میں آئین کے تحفظ اور قانون کی حکمرانی کے لیے پرامن احتجاج کی کال دے گی۔سپریم کورٹ بار نے 2023 کی مردم شماری کے تحت انتخابات کرانے کے حکومتی فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی فیصلہ انتخابات کے انعقاد میں تاخیر کا سبب بنے گا۔ بروقت انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ الیکشن کمیشن آئینی طور پر 90 روز میں انتخابات کرانے کا پابند ہے۔اعلامیہ کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل اور وفاقی حکومت کے فیصلوں میں نگران وزیراعلیٰ کی شمولیت غیر آئینی ہے۔ نگران حکومت کا کام صرف شفاف انتخابات کرانا ہے۔ انتخابات میں تاخیر کرنے کے ایسے حربے جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کو کمزور کرنے کے مترادف ہیں۔ آبادی میں اضافے کی بنیاد پر قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کی تعداد میں اضافے کے لیے آئینی ترمیم درکار ہے۔اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں اپنے اختلافات کو ایک طرف رکھ کر شفاف انتخابات کے لیے کردار ادا کریں۔ شفاف انتخابات سے ہی جمہوریت، استحکام اور قانون کی حکمرانی ہوگی۔ سپریم کورٹ بار آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کے لیے اپنی جدو جہد جاری رکھے تاکہ ملک میں بروقت انتخابات ہو سکیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں