ایشیا میں حالیہ شدید سیلاب اور موسمی بارشوں نے نہ صرف انسانی جانوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے بلکہ امدادی کارروائیوں کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔ مختلف ممالک سے رپورٹیں موصول ہوئی ہیں کہ سیلاب سے اب تک 1,750 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں افراد بے گھر اور محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا رہے ہیں۔
سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش اور نیپال شامل ہیں جہاں بارشوں کی شدت کی وجہ سے نہ صرف فصلیں تباہ ہوئی ہیں بلکہ بنیادی ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ مقامی حکام نے امدادی ٹیموں کو الرٹ کر دیا ہے، تاہم خراب موسم اور پانی کے بہاؤ نے ریسکیو آپریشنز میں رکاوٹ پیدا کر دی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمی تبدیلیوں کے باعث ایشیا میں سال بہ سال شدید بارشوں اور سیلاب کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں، اور یہ انسانی جانوں اور معیشت دونوں کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔ بین الاقوامی امدادی ادارے مقامی حکومتوں کے ساتھ مل کر متاثرہ افراد کے لیے خوراک، پناہ اور طبی امداد فراہم کر رہے ہیں، لیکن رسائی کے مسائل ابھی بھی برقرار ہیں۔
حکام نے عوام سے درخواست کی ہے کہ وہ خطرناک علاقوں میں نہ جائیں اور محفوظ مقامات پر رہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق طویل مدتی منصوبہ بندی اور جدید سیلابی نظام کے نفاذ کے بغیر مستقبل میں اس طرح کے انسانی اور مالی نقصانات کو کم کرنا مشکل ہو جائے گا۔
