الیہ ڈبل ٹیپ اسٹرائیک کے تنازع کے مرکز میں موجود کشتی کے بارے میں ایڈمرل نے قانون سازوں کو بریفنگ دی ہے کہ یہ کشتی کسی خطرناک کارروائی کا حصہ نہیں تھی بلکہ یہ ایک منصوبہ بند ملاقات کے لیے سورینام کی جانب جا رہی تھی۔ ایڈمرل کے مطابق کشتی کے عملے اور حکام نے ابتدائی اطلاعات میں اس بات کی وضاحت کی کہ یہ تجارتی اور سفارتی ملاقات کے لیے روانہ کی گئی تھی، نہ کہ کسی مسلح سرگرمی کے لیے۔
اس بیان کے بعد قانون سازوں اور میڈیا میں اس معاملے پر جاری بحث میں کچھ حد تک وضاحت سامنے آئی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ معلومات کی کمی اور ابتدائی رپورٹس کی غلط فہمی نے اس کشتی کو ڈبل ٹیپ اسٹرائیک کے دوران مشکوک قرار دیا۔ ایڈمرل نے مزید کہا کہ اس واقعے سے متعلق شفافیت برقرار رکھنے کے لیے تمام ریکارڈ اور کمونی کیشنز کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق، ایسے واقعات میں بروقت معلومات اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری بہت اہمیت رکھتی ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ تنازع یا غلط فہمی سے بچا جا سکے۔ ایڈمرل کے بریفنگ سے یہ بھی واضح ہوا کہ مستقبل میں مشتبہ کارروائیوں کے حوالے سے قانون سازوں اور حکام کے درمیان بہتر رابطہ قائم کرنا ضروری ہے۔
اس پیش رفت نے تنازع کے حوالے سے عالمی سطح پر شفافیت اور اعتماد سازی کے عمل کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کشتی کے مقصد اور اسٹرائیک کے پس منظر کو مکمل طور پر سمجھنا اس معاملے کی درست تشریح کے لیے ناگزیر ہے۔
