شام میں بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کو آج ایک سال مکمل ہو گیا ہے، اور ملک اس سالگرہ کو تبدیلی، امید اور چیلنجز کے امتزاج کے طور پر منارہا ہے۔ گزشتہ ایک سال میں سیاسی، معاشرتی اور اقتصادی سطح پر متعدد تبدیلیاں آئیں، جن میں شہریوں کی زندگیوں پر نمایاں اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
الاسد کے دور کے خاتمے کے بعد ملک نے ایک نیا سیاسی ماحول دیکھا، جس میں مقامی قیادت اور کمیونٹی گروپس نے اہم کردار ادا کیا۔ شہریوں میں طویل عرصے سے جاری خوف و ہراس کے بعد کچھ سکون اور آزادی محسوس کی گئی، مگر اس کے ساتھ نئے چیلنجز بھی سامنے آئے۔ بنیادی سہولیات، صحت، تعلیم اور روزگار کے شعبے اب بھی بحالی کے مراحل میں ہیں اور عوام مسلسل بہتری کی توقع رکھ رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ شام کے نئے سیاسی منظرنامے میں داخلی اور علاقائی تعاون انتہائی اہم ہے۔ گذشتہ ایک سال میں کئی تنازعات ختم ہوئے اور متعدد مقامی تنازعات پر امن مذاکرات شروع کیے گئے، مگر ملک ابھی بھی معاشرتی تقسیم، اقتصادی بحران اور سیکورٹی مسائل سے دوچار ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ تبدیلی محسوس کی جا رہی ہے، لیکن مستقل استحکام اور حقیقی اصلاحات ابھی مطلوب ہیں۔
اس سالگرہ پر ملک میں مختلف تقریبات اور بحث و مباحثے بھی ہو رہے ہیں، جس میں شہریوں، سیاسی رہنماؤں اور بین الاقوامی ماہرین نے شام کے مستقبل اور اس کے استحکام پر تبادلہ خیال کیا۔ کئی لوگ اس موقع پر امید ظاہر کر رہے ہیں کہ نئے سال میں سیاسی استحکام کے ساتھ ساتھ اقتصادی بہتری اور سماجی انصاف کے مواقع بھی بڑھیں گے۔
بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کی یہ پہلی سالگرہ شام کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ ماضی کی غلطیوں سے سیکھ کر، امن، ترقی اور مضبوط حکومت کی بنیاد رکھے۔
