سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے بی آر ٹی منصوبے کی تعمیر میں طویل تاخیر کے خلاف دائر درخواست کی سماعت سے انکار کرتے ہوئے معاملہ متعلقہ فورم کی جانب منتقل کرنے کی تجویز دی ہے۔ درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بی آر ٹی منصوبے میں مسلسل تاخیر سے نہ صرف شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے بلکہ ٹریفک کے مسائل بھی گھمبیر ہوتے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق تاخیر کی وجہ سے منصوبے کی لاگت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، جس کا براہِ راست بوجھ صوبائی خزانے پر پڑے گا۔
عدالت نے ابتدائی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ اس نوعیت کے منصوبے انتظامی نوعیت رکھتے ہیں اور ان سے متعلق شکایات کا ازالہ متعلقہ حکومتی محکموں کے ذریعے ہونا چاہیے۔ آئینی بینچ نے یہ بھی کہا کہ عدالت پالیسی معاملات میں غیر ضروری مداخلت نہیں کرنا چاہتی، لہٰذا بہتر یہی ہے کہ درخواست گزار اپنی شکایات ایگزیکٹو اتھارٹیز کے سامنے رکھے تاکہ مناسب کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ منصوبے میں شفافیت کا فقدان ہے، کام کی رفتار انتہائی سست ہے اور شہری روزانہ کی بنیاد پر پریشانی بھگت رہے ہیں، تاہم بینچ نے واضح کیا کہ ان اعتراضات کے باوجود معاملے کو آئینی درخواست کے طور پر سننا عدالت کے دائرۂ اختیار میں نہیں آتا۔ عدالت نے درخواست قابلِ سماعت ہونے کے حوالے سے بھی تحفظات کا اظہار کیا۔
رپورٹس کے مطابق بی آر ٹی منصوبہ شہر میں تیز رفتار ٹرانسپورٹ سسٹم کو بہتر بنانے کے لیے شروع کیا گیا تھا، تاہم تاخیر کے باعث شہری حلقوں میں تشویش بڑھتی جا رہی ہے۔ اس فیصلے کے بعد اب دیکھنا یہ ہے کہ درخواست گزار اگلا قانونی راستہ کیا اختیار کرتے ہیں اور حکومتی ادارے منصوبے کی رفتار تیز کرنے کے حوالے سے کیا اقدامات کرتے ہیں۔
یہ پیش رفت بی آر ٹی منصوبے کے مستقبل پر کئی سوالات کھڑے کر رہی ہے، جبکہ شہریوں کو امید ہے کہ جلد از جلد اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا تاکہ ٹریفک کے بڑھتے مسائل میں کمی لائی جا سکے۔
