ضلع سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ کی ایک مسجد میں گزشتہ روز فجر کے وقت فائرنگ کرکے تین افراد کو قتل کر دیا گیا۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق مقتولین میں مولانا شاہد لطیف نامی شخص بھی شامل ہے، جن کا تعلق مبینہ طور پر جیش محمد سے بتایا جاتا ہے۔ بھارت کی طرف سے مولانا شاہد لطیف کو پٹھان کوٹ حملے کا ماسٹرمائنڈ قرار دیتے ہوئے مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کر رکھا تھا۔منڈیگی گورائیہ کی نور مسجد میں مولاناشاہد لطیف کے ساتھ مولانا عبدالاحد اور مولانا شاہد لطیف کے بھائی حارث ہاشم کو گولیاں لگیں۔ مولانا شاہد لطیف نے موقع پر ہی دم توڑ دیا جبکہ باقی دو زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال پہنچایا گیا جہاں حارث ہاشم بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گیا اور مولانا عبدالاحد کی حالت بھی تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
اس واردات کا مقدمہ پولیس کی مدعیت میں تھانہ صدر ڈسکہ میں قتل اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج کر لیا گیا ہے۔ مسجد کے گارڈ کی طرف سے اپنے بیان میں پولیس کو بتایا گیا کہ ہے 11اکتوبر کی صبح تین نامعلوم نوجوان جن کی عمریں 20سے 22سال کے درمیان تھیں، مسجد میں نماز پڑھنے کے بہانے داخل ہوئے تھے۔ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ جیسے ہی مسجد میں موجود افراد نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو تینوں ملزمان نے فائرنگ کر دی۔ انہوں نے تین افراد مولانا شاہد لطیف، مولانا عبدالاحد اور ہاشم کو نشانہ بنایا۔ سیالکوٹ پولیس ترجمان کے مطابق واقعے کی اطلاع ملتے ہی ڈی پی او سیالکوٹ محمد حسن اقبال پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے۔ پولیس ترجمان نے بتایا کہ مختلف مقامات کی ناکہ بندی کرکے ملزمان کی تلاش شروع کر دی گئی ہے۔ڈی پی او سیالکوٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک دہشت گردی کی واردات ہے۔ اسے ہم ٹارگٹ کلنگ بھی کہہ سکتے ہیں۔ موقع سے اہم شواہد اکٹھے کر لیے گئے ہیں، جن پر کام جاری ہے۔ مولانا شاہد لطیف کو سکیورٹی خدشات تھے۔ تمام ادارے مل کر اس واقعے کی تفتیش کر رہے ہیں اور جلد ملزمان کا سراغ لگا لیا جائے گا۔واضح رہے کہ مولانا شاہد لطیف کا تعلق آزاد کشمیر سے تھا اور وہ کئی سال سے مسجد نور مدینہ کے منتظم کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے۔انہوں نے سوگواروں میں بیوہ اور دو بچے چھوڑے ہیں۔
