فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے رہنما صالح العاروری نے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ، فرانس اور دیگر ملکوں کے شہری اسرائیلی فوج کی وردیاں پہن کر جنگ میں شریک ہیں۔عرب میڈیا کو انٹرویو میں حماس کے رہنما صالح العاروری نے کہا کہ جنگجوؤں کو صرف فوجی اہداف اور فوجیوں سے نمٹنے کا ہدف دیا گیا تھا،حملے کے دوران غزہ کے عام شہری بھی مسلح یہودی آباد کاروں پر ٹوٹ پڑے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوجی قیادت اور اہلکاروں نے اپنے شہریوں کو بچانے کیلئےکوئی مداخلت نہیں کی۔حماس اسرائیلی شہریوں اور یرغمالیوں کے ساتھ عالمی قوانین کے مطابق کارروائی کا پابند ہے، ہم امریکا اور فرانس سمیت ایسے تمام ممالک سے کوئی امید نہیں رکھ رہے۔حماس رہنما صالح العاروی نے انکشاف کیا کہ امریکا،فرانس اور دیگر ملکوں کے شہری اسرائیلی فوج کی وردیاں پہن کر جنگ میں شریک ہیں جبکہ یرغمال بنائے گئے بہت سے اسرائیلی فوجی امریکی اور فرانسیسی شہری نکلے۔ان کا کہنا تھا کہ فلسطین تمام مذاہب اور نسلوں کی سرزمین سمجھی جاتی ہے، فلسطین میں تمام مذاہب کے ماننے والے صدیوں سے ایک ساتھ زندگی بسر کر رہے تھے، خطہ فلسطین صدیوں تک مذہبی جنگوں سے پاک رہا، مذہبی شدت پسندی کی داغ بیل مغرب نے ڈالی۔حماس رہنما نے مزید کہا کہ عام شہریوں کو نشانہ نہ بنانا حماس تحریک کے بنیادی اصولوں کا حصہ ہے جبکہ اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی میں اب تک صرف شہری علاقوں پر بمباری کی ہے، حماس کے عسکری اہداف اسرائیل کے بمباری سے محفوظ ہیں۔
