ہسپتال اور پناہ گزین کیمپوں کے بعداسرائیلی فوج کا چرچ پر حملہ ، پناہ لینے والے سینکڑوں افراد شہید

اسرائیلی فوج نے ہسپتال اور پناہ گزین کیمپوں کے بعد قدیم تاریخی چرچ کو بھی نہ چھوڑا، بمباری کرکے چرچ میں پناہ لینے والے سینکڑوں لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار ڈالا۔ میل آن لائن کے مطابق سینٹ پروفیریس نامی یہ آرتھوڈوکس مسیحی چرچ 12صدی عیسوی میں تعمیر کیا گیا تھا، جہاں فلسطینیوں نے اپنے گھر تباہ ہو جانے کے بعد پناہ لے رکھی تھی۔اسرائیلی فوج مساجد، گھروں، سکولوں اور ہسپتالوں پر بلاامتیاز بمباری کر رہی تھی تاہم پناہ گزینوں کا خیال تھا کہ وہ چرچ پر بمباری نہیں کرے گی۔ تاہم سینٹ پورفیریس کے ایک پادری فادر الیاس نے ایک دن قبل کہا تھا کہ ”مجھے یقین نہیں ہے کہ اسرائیلی فوج اس چرچ پر بمباری نہیں کرے گی کیونکہ یہ سینکڑوں فلسطینیوں کو پناہ فراہم کرتا ہے۔“ فادر الیاس کا یہ خدشہ درست ثابت ہوا اور گزشتہ روز غاصب فوج نے اس قدیم تاریخی چرچ کو بھی ملیامیٹ کر ڈالا۔
رپورٹ کے مطابق یہ چرچ 1150ءسے 1160ءکے درمیان تعمیر کیا گیا تھا اور اس کا نام غزہ کے 5ویں صدی عیسوی کے ایک بشپ ’سینٹ پورفیریس ‘ کے نام پر رکھا گیا تھا۔ اس سے پہلے بھی جب اسرائیلی فوج بمباری کرتی، فلسطینی بڑی تعداد میں اس چرچ میں پناہ لیتے تھے۔ اس بار چرچ میں مسلمانوں کے ساتھ کئی مسیحی خاندانوں نے بھی پناہ لے رکھی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں