آئرلینڈ کے خارجی و دفاعی امور کے ترجمان میٹ کارتھی نے غزہ کے مظلوم عوام کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے فلسطینیوں کے حق دفاع کا سوال اٹھادیا۔ آئرش پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے میٹ کارتھی نے کہا کہ دہائیوں سے جاری اسرائیلی مظالم کے بعد بھی ہم کبھی یہ کیوں نہیں سنتے کہ فلسطینیوں کو بھی اپنے دفاع کا حق ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے ساتھ ساتھ ہمارا بھی یہی مطالبہ ہونا چاہیے کہ غزہ میں فوری جنگ بندی ہو اور فلسطینیوں کو ان کے حقوق ملیں۔اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے صرف 7 اکتوبر سے ہی نہیں بلکہ دہائیوں سے، جب سے اسرائیل نے فلسطینیوں کی سرزمین پر قبضہ کیا ہوا ہے عملی طور پر ہر روز کر رہا ہے۔میٹ کارتھی کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی قانون کے برخلاف اسرائیل نے فلسطینی علاقوں کا محاصرہ کیا، بین الاقوامی قانون کے برخلاف اسرائیل نے تعمیرات کیں، غیرقانونی آبادکاریوں میں اضافہ کیا۔
https://x.com/mattcarthy/status/1717229048005644353?s=20
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قانون کے خلاف اسرائیل نے نسل پرستی کا نظام نافذ کیا جس نے فلسطینیوں کی نقل و حرکت کو محدود کیا اور بین الاقوامی قانون کے خلاف فلسطینیوں کے بنیادی حقوق سے انکار کیا۔ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی قانون کے خلاف اسرائیل نے متواتر اور منظم طریقے سے حملے کیے اور فلسطینی شہریوں کو مارا لیکن ہم نے کبھی یہ کیوں نہیں سُنا کہ فلسطینیوں کو بھی اپنے دفاع کا حق ہے؟
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اب تک کسی بھی مغربی رہنما نے یہ الفاظ کہے کہ فلسطین کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے؟میٹ کارتھی کا کہنا تھا کہ سچ یہ ہے کہ فلسطین کے لوگ چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی برادری اسرائیل سے کہے کہ فلسطین کا محاصرہ ختم کرو، نسل پرستی بند کرو، الحاق بند کرو، نسل کشی بند کرو۔آئرلینڈ کے خارجی و دفاعی امور کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ بھی واضح اور فوری مکمل جنگ بندی اور فیصلہ کُن بین الاقوامی مداخلت کا ہونا چاہیے، جو بات چیت کے ذریعے پائیدار اور پُرامن مفاہمت تک لے جائے اور جو بالآخر آزاد اور خودمختار فلسطین تک لے جائے۔