چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی سربراہی میں ہونے والے سینیٹ کے اجلاس میں غزہ ہسپتال پر اسرائیلی بمباری کے خلاف قرار داد منظور کر لی گئی جس کے بعد اجلاس کل دوپہر ڈھائی بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔تفصیلات کےمطابق سینیٹ کے اجلاس میں قائدِ ایوان سینیٹر اسحاق ڈار نے ایوانِ بالا میں فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف خیالات کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی بمباری میں فلسطینیوں کی شہادت پر رنجیدہ ہیں، اسرائیلی بمباری سے 8 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ 20 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔گزشتہ 23 روز سے فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے، ہم اسرائیلی فوج کی بم باری کی مذمت کرتے ہیں۔ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ شہید فلسطینیوں میں زیادہ تر تعداد بچوں اور خواتین کی ہے،اسرائیلی فوج نے غزہ میں کھانے، پینے اور ایندھن کی سپلائی بند کر دی، اس ظلم کےخلاف او آئی سی، اقوام متحدہ اور دیگر فورمز پر بات کرنی چاہیے۔اسرائیل کی جانب سے بم باری کی شدت میں کوئی کمی نظر نہیں آ رہی، فلسطینیوں کا حق ہے کہ وہ اپنی مرضی سے اپنا فیصلہ کر سکیں، دو قومی نظریہ اس مسئلے پر پورا اترتا ہے۔اجلاس سے خطا ب میں سینیٹر طاہر بزنجو کا کہنا تھا کہ غلام قوموں کو ہمیشہ کچلا گیا ہے ،فلسطین کے لئے آواز آٹھانے کے ساتھ اپنا گھر بھی ٹھیک کریں ، پاکستان میں غربت ہے ہزاروں کی تعداد میں شہری لاپتہ ہیں ،ہمارا مطالبہ ہے کہ لاپتہ افراد کو سنجیدگی سے ایڈریس کیا جائے۔ سینیٹر مشتاق احمد کا کہناتھا کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے وائٹ فاسفورس کے بم برسائے جا رہے ہیں،وائٹ فاسفورس کے استعمال سے درجہ حرارت 800 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے،12 لاکھ فلسطینی بے گھر ہو چکے، 8 ہزار سے زائد شہید ہو گئے،حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کئے جانے والا بیان درست نہیں ،فلسطین کامسئلہ1967 کا نہیں 1917 کا ہے۔
