قطر کی ثالثی میں مصر، حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کے تحت زخمی فلسطینیوں کے مصر میں علاج اور دہری شہریت رکھنے والوں کے غزہ سے انخلا کے لیے رفح کراسنگ بارڈر کو محدود پیمانے پر کھول دیا گیا۔ غیر ملکی خبرایجنسی کے مطابق غزہ سے انخلا کے واحد راستے رفح کراسنگ کو 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد سے بند کردیا گیا تھا جس کے باعث دنیا بھر سے آنے والی امداد اور غزہ سے انخلا کے خواہش مند شہری سرحد پر پھنس گئے تھے۔اقوام متحدہ سمیت عالمی تنظیموں اور مغربی ممالک نے بھی رفح کراسنگ کو کھولنے پر زور دیا تھا تاکہ امدادی سامان ان فلسطینیوں تک پہنچ سکے جن کی اسے اشد ضرورت ہے اور بے گھر ہونے والے فلسطینی مصر میں پناہ حاصل کرسکیں۔جنوبی افریقہ نے نیوزی لینڈ کو بھی عبرتنا ک شکست دے دی
مسلم ممالک کی جانب سے بھی بارہا رفح کراسنگ کو کھولنے کا مطالبہ کیا جاتا رہا لیکن تین ہفتے گزر جانے کے باوجود ایسا نہ ہوسکا تھا۔ قطر نے ثالثی کا کردار نبھاتے ہوئے مصر اور اسرائیل کو رفح کراسنگ کھولنے کا معاہدہ طے کرادیا۔ان 500 فلسطینیوں میں اکثریت ان لوگوں کی ہے جو جاپان، آسٹریلیا، بلغاریہ، انڈونیشیا، اردن، اٹلی، یونانی اور چیک جمہوریہ کی شہریت بھی رکھتے ہیں۔اس کے علاوہ جن غیر ملکیوں کو رفح کراسنگ پر کرنے کی اجازت دی گئی ہے ان میں مختلف این جی اوز کے لیے کام کرنے والے امریکہ،جرمنی، فرانس، اسپین، اٹلی، جاپان، آسٹریلیا، فلپائن اور نیوزی لینڈ سمیت دیگر 16 ممالک کے شہری شامل ہیں۔معاہدے کے تحت فی الحال زخمی فلسطینیوں کو علاج کیلئےرفح کراسنگ کے ذریعے مصر آنے کی اجازت دی جائے گی اور دہری شہریت کے حامل افراد بھی غزہ سے انخلا کے لیے رفح کراسنگ استعمال کرسکیں گے۔
