شہبازشریف نے الوداعی کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کا ساتھ دینے پر چین کا شکریہ ادا کر دیا

شہبازشریف نے الوداعی کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کا ساتھ دینے پر چین کا شکریہ ادا کر دیا

وزیراعظم شہبازشریف نے وفاقی کابینہ کے الوداعی اجلاس میں شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے اپنا ساتھ دینے والے تمام قائدین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مشکل وقت میں چین نے سب سے زیادہ ہمارا ساتھ دیا۔کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے شہبازشریف کا کہناتھا کہ اللہ کا شکرہے کہ گیارہ اپریل 2022 کو ہم نے قومی اسمبلی نے جو ہم پر اعتماد کیا تھا ، جو مخلوط حکومت قائم ہوئی ، اس نے ان سولہ ماہ میں پوری کوشش کی کہ نہ صرف جو موجودہ صورتحال اس وقت تھی ، اس کو بہتر بنایا جائے اور عوام کی خدمت کیلئے پوری دیانت دار ی اور اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر خدمت کی جائے ۔میرا یہ خیال ہے کہ تاریخ کی ایک مختصر ترین یہ حکومت تھی ، جو پندرہ سولہ ماہ رہی ، جو سب سے پہلے ہمیں مشکل پیش آئی وہ بد ترین سیلاب تھا، اس سیلاب نے پورے پاکستان میں تباہی مچا دی تھی ،خاص طور پر صوبہ سندھ میں ، بلوچستان میں اور اس کے بعد خیبر پختون خواہ اور پنجاب کے کچھ حصوں میں ، یہ ایک اتنا بڑا چیلنج تھا کہ میں اور میرے ساتھی جب ان علاقوں میں جاتے تھے تو یوں لگتا تھا کہ چاروں طرف دریائے سندھ ٹھاٹھے مارتا ہوا تباہی کر رہاہے ، جس طرح اللہ کے کرم سے چاروں صوبوں نے محنت کی اور خاص طور پر جو وفاق سے بے نظیر انکم سپورٹ کے ذریعے 80 ارب روپے تقسیم کیئے گئے اس کی شفافیت پوری دنیا جانتی ہے ، اس کے علاوہ این ڈی ایم اے نے اپنا بھر پور کر دار ادا کیا ، اسی طرح صوبائی حکومتوں نے بھر پور کردار ادا کیا، خاص طور پر مراد علی شاہ نے اور ان کی ٹیم نے ، بلوچستان میں وزیراعلیٰ بلوچستان نے بھر پور کاوشیں کیں، میں اس کا گواہ ہوں ، سید مراد علی شاہ، بلاول بھٹو زرداری ، سندھ حکومت کے وزراءدن رات چاروں طرف پھیلی ہوئی تھی ، یہی صورتحال بلوچستان کی تھی، خیبر پختون اور پنجاب میں ایک دوسری حکومت تھی لیکن بطور پاکستانی کے ہم نے اپنی ذمہ داری پوری کی اور کوئی تفریق نہیں کی ،دوست ممالک جو امداد ملی ، اسے انصاف کے ساتھ تقسیم کیا، سندھ سب سے زیادہ متاثر ہ صوبہ تھا، اسی توازن سے امداد میں انہیں حصہ دیا گیا ، اس لحاظ سے آپ سب کا شکریہ ادا کرتاہوں، آج کل کور کمانڈر ملتان اور اس وقت کے این ڈی ایم اے کے چیئرمین کا شکریہ ادا کرتاہوں ، ہم سب نے مل کر اس کشتی کو پار لگانے کیلئے بھر پور کوشش کی ، اگر میں محترمہ شازیہ مری کا شکریہ ادا نہیں کرتا تو بات مکمل نہیں ہوتی ، انہوں نے احسن طریقے سے کام کیاہے ، یہ ہر دن نکھار لائیں ہیں اپنے نظام ہیں ،شیریں رحمان کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں انہوں نے اس میں بہت کردار ادا کیا ، انہوں نے غیر ملکی اداروں سے مل کر بہت کاوشیں کیں، بلاول بھٹو زرداری نے بہترین ڈپلومیسی کی ، انہوں نے بہت محنت کی ، سیکریٹری جنرل یو این فوری پاکستان آئے ، فارن آفس نے بہت محنت کی ہے، سب کا شکریہ ادا کرتاہوں ۔ہمارے وزیر بیٹھے ہیں، احسن اقبال ، سردار ایاز صادق نے بھی بہت محنت کی ہے ،یہ ٹیم ورک ہے ، درجہ بہ درجہ آپ سب کا شکریہ ادا کرتاہوں ، آپ نے اپنے صوبوں کیلئے بھر پور کاوشیں کی ہیں، یہ چیلنج تھا ، اللہ نے ہمت دی اور ، ٹیم کی صورت میں ان حالات پر قابو پایا، دوسرے چیلنج اس سے کم نہیں تھے ،مہنگائی کا ایک طوفان تھا جو اب تک تھمنے کا نام نہیں لے رہا ، جب ہم نے یہ ذمہ داری سنبھالی تو اس وقت مہنگائی بہت تیزی سے بڑھ رہی تھی، اس حکومت کی بد ترین غفلت کے نتیجے میں نہ صرف داخلی بلکہ خارجہ محاذ پر پاکستان کے نام کو بری طرح مجروح کیا گیا ، میں یہ بات کئی مرتبہ کہہ چکاہوں کہ آج ہماری حکومت کا آخری کابینہ کا اجلاس ہے ، شائد پاکستان کی تاریخ میں اس طرح کی کوئی اور مثال نہیں ہے ، جہاں چاروں صوبوں کی لیڈر شپ اس طرح حکومت میں شامل ہے ، اس سے بعض فیصلے کرنے میں بہت آسانی ہوئی ، چاروں صوبوں کی سپورٹ ملی، چاروں صوبوں نے اپنے صوبے کیلئے بھر پور کام کیا، یہ حسین امتزاج ہے ، یہ ایک گلدستہ تھا جس کے خوبصورت رنگ تھے ، اس طرح کی شراکت داری قائم ہوئی، تمام چیلنجز کے باوجود ، اپنے اپنے بیانیے ہونے کے باوجود یکجا ہوئے کہ ہم نے پاکستان کو بچانا ہے اور آپ سب نے اپنی سیاست کو قربان کیا اور ریاست کو بچایا ،تاریخ آپ کے اس کردار کو ہمیشہ یاد رکھے گی ،آگے بڑھنے سے پہلے یہ کہوں گا کہ جب آئی ایم ایف کا معاملہ ہوا، جب تیل کی قیمتیں آسمان کی باتیں کر رہی ہیں تو آپ نے ان مشکل ترین فیصلوں کو بروئے کار لانے کیلئے سیاست کا نہیں سوچا، سیاسی مفاد کے بارے میں نہیں سوچا، آپ نے سوچا سیاست اگر قربان ہوتی ہے تو ہو ، خزانے کو بھر نے کی سوچ تھی ، جس کیلئے اپنے قائد نوازشریف اور سابق صدر آصف زرداری ، مولانا فضل الرحمان، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین، ڈاکٹر مقبول صدیقی ، عوامی نیشنل پارٹی کے جملہ قائدین ، ڈاکٹر خالد مگسی، جان مینگل ، محمود خان اچکزئی کو ، علامہ ساجد میر ، شاہ زین بگٹی ، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور دیگر تمام اتحادیوں کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتاہوں کہ آپ نے میری ہر قدم پر معاونت کی ۔آپ کی کاوشوں سے اس نکتے پر پہنچے ہیں جہاں سے ایک نگران حکومت آئے گی اور پھر انتخابات ہوں گے ، پھر جو بھی حکومت آئے گی ، ہم اس ملک کی کشتی کو پار لگانے کیلئے محنت کریں گے آئی ایم ایف کا جومعاہدہ ہوا، اس کی تفصیل آپ کے پاس ہے ، اس لیے بے پنا ہ مشکلات بھی پیش آئیں اور آپ نے کوششیں بھی کیں ، سکی نے کسی بھی مقام پر ہمت نہیں ہاری، اگر اللہ کا فضل و کرم ہمارے ساتھ نہ ہوتا تو شائد یہ معاملہ توقعات پر پورا نہیں اترتا ، ہم تمام عمر بھی اللہ کے آگے سجدہ ریز رہیں تو شکریہ ادا نہیں کر سکتے ۔ معیشت میں اہم کردار پر اسحاق ڈار اور ان کی ٹیم کو مبارک باد دیتاہوں سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ کس دوست ملک نے پاکستان کیلئے کیا کر دار ادا کیا ، اگر چین پچھلے چار مہینوں میں ہمارا ساتھ نہ دیتا اور تقریبا پانچ ارب ڈالر کے قرضہ جات کو رول اوور کیا ، چین کے وزیراعظم ، جو ریٹائر ہو گئے ہیں ، انہوں نے مجھے کہا کہ آئی ایم ایف کی ایم ڈی میرے پاس آئیں تھیں اور ہم نے انہیں پیغام دیا کہ ہم پاکستان کے ساتھ ہیں ،ا ن کا ساتھ دیں ، آئی ایم ایف کی ایم ڈی نے بعد میں اس کی تعریف کی۔ابھی چین کا ایک اعلیٰ سطح وفد پاکستان آیا تھا، انہوں نے آ کر پاکستان کو نہیں بلکہ دنیا کو دکھایا کہ پاکستان ہمارا بہترین دوست ہے اور اس کیلئے ہم ہر چیز کر گزرنے کیلئے تیار ہیں ،چین کے صدر کا خط انہوں نے یہاں پڑھا، میٹنگ میں بھی پڑھا ، انتہائی شاندار الفاظ صدر کے اس خط میں لکھے ہوئے تھے جو پاکستان کی خوشحالی کیلئے تھے ، انہوں نے سی پیک کا اپنا آئندہ کا پروگرام دیا ، سی پیک کا ایک مرحلہ کیا ، سیکنڈ فیز کا اعلان کیا گیا ، اس میں گرین کوریڈور، آئی ٹی کوریڈور سمیت دیگر اہم منصوبے شامل ہیں ۔انہوں نے اس کا خود پاکستان میں اعلان کیا ۔ گوادر میں سی پیک کے منصوبوں کو مکمل کیا ہے ، جس میں پانی ، بجلی اور دیگر منصوبے شاملے تھے ۔نو مئی کا سانحہ پاکستان کی تاریخ کا المناک سانحہ تھا، بدترین سازش تھی ، سٹیٹ کے خلاف سازش تھی، پاکستانی فوج کے خلاف سازش تھی، سپہ سالار عاصم منیر کے خلاف سازش تھی ، ایک جتھہ جس کو سابق وزیراعظم عمران خان نے تیار کیا تھا ، اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ وہ ایک سازش تھی پاکستان کو تباہ کرنے کی ، اگر خدانخواستہ وہ کامیاب ہو جاتی تو پاکستان کا کیا حشر ہوتو اس کی تصویر کشی نہیں کر سکتا، نہ ہی اس کو بیان کرنے کیلئے میرے پاس الفاظ ہیں، وہ صورتحال اتنی بھانک ہوتی جس کا سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا ، اللہ نے ہمیں اس بدترین ناپاک ساز ش سے بچایا، کس طرح سے شہداءکی یادگاروں کی بے حرمتی کی گئی ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں