18سالہ گھریلو ملازمہ بازیابی کیس ؛ اسلام آباد ہائیکورٹ نے لڑکی کو دارالامان بھیج دیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے بازیاب ہونے والی 18سالہ گھریلو ملازمہ کو دارالامان بھیج دیا۔نجی ٹی وی چینل کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں18سالہ گھریلو ملازمہ سدرہ کی بازیابی کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کیس کی سماعت کی،پولیس نے لاپتہ لڑکی کو بازیاب کرا کے عدالت میں پیش کردیا،درخواستگزار کی جانب سے وکیل خاور بخاری عدالت میں پیش ہوئے۔وکیل خاور بخاری نے کہاکہ لڑکی بازیاب ہوکر عدالت پہنچ گئی ہے،جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ لڑکی کہاں سے برآمد ہوئی کس کے پاس تھی،پولیس نے کہاکہ لڑکی جناح گارڈن کے پاس جھگیوں سے برآمد ہوئی ہے،لڑکی اپنے والدین نہ ہی پھوپھو کیساتھ رہنا چاہتی ہے،لڑکی کا کہنا ہے جھگیوں میں کسی نے پناہ دی اور رشتہ دار سے نکاح ہو چکا ہے،لیکن اب یہ نکاح والے کیساتھ بھی نہیں رہنا چاہتی ،عدالت نے لڑکی سدرہ کو روسٹرم پر طلب کیا۔عدالت نے ااستفسار کیا آپ کی شادی ہو گئی ہے، کس کے پاس رہ رہی تھیں جھگیوں میں،سدرہ نے کہاکہ میری شادی نہیں ہوئی صرف قریبی رشتہ دار کے بیٹے سے نکاح ہوا ہے،عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ کا نکاح زبردستی ہوا تھا؟سدرہ نے کہاکہ میرا نکاح مرضی سے ہوا تھا لیکن اب میں طلاق چاہتی ہوں،عدالت نے لڑکی سے استفسار کیا کہ آپ کس کے پاس رہنا چاہتی ہیں اب ؟لڑکی نے کہاکہ جس نے مجھے پناہ دی، اس کے پاس جھگیوں میں رہنا چاہتی ہوں،جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہاکہ عدالت آپ کو ایسے کسی غیروں کے پا س نہیں بھیج سکتی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے 18سالہ لڑکی سدرہ کو دارالامان بھیج دیا،عدالت نے پولیس کو حکم دیا کہ لڑکی کی والدہ کا بیان بھی قلمبند کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں