“وہ جب سوچیں کہ تم شکست کھانے والے ہو، عین اسی وقت انہیں گھیر کر مارو”

“وہ جب سوچیں کہ تم شکست کھانے والے ہو، عین اسی وقت انہیں گھیر کر مارو” ۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے اعلان کے بعد پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان نے اپنی تصویر کیساتھ دلچسپ پیغام جاری کیا ہے۔

انسٹاگرام پر جاری پیغام میں عمران خان نے پی ڈی ایم پر بھرپور لفظی وار کرتے ہوئے لکھا کہ “وہ جب سوچیں کہ تم شکست کھانے والے ہو، عین اسی وقت انہیں گھیر کر مارو”۔

واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالٰہی نے پنجاب اسمبلی تحلیل کردی ہے، ترجمان پی ٹی آئی فواد چودھری نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ نے اسمبلی توڑنے کی سمری پر دستخط کردیے، گورنر نے دو دنوں میں سمری منظور نہ کی تو اسمبلی 48 گھنٹوں میں خود بخود ٹوٹ جائے گی۔ 

ترجمان پی ٹی آئی فواد چودھری نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور وزیراعلیٰ چودھری پرویزالٰہی کی ملاقات کے بعد زمان پارک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالٰہی نے اسمبلی توڑنے کی سمری پر دستخط کردیے، وزیراعلیٰ کی اسمبلی توڑنے کی ایڈوائس گورنر پنجاب کو بھجوا دی گئی ہے، گورنر نے دو دنوں میں اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری منظور نہ کی تو اسمبلی 48 گھنٹوں میں خود بخود ٹوٹ جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ عوام نے کیا وعدہ پورا کردیا ہے۔ اسی طرح پنجاب اسمبلی کے ساتھ خیبرپختونخواہ کی اسمبلی کو بھی تحلیل کردیا جائے، ہمارا پاکستان کے عوام سے وعدہ تھا کہ ہم عوام میں واپس جائیں گے، آج عمران خان نے وہ وعدہ پورا کردیا ہے، یہ دونوں حکومتیں ہماری اپنی حکومتیں تھی ، ہم نے اپنی حکومتیں ختم کرکے اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ عوام کے پاس میں جانے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے، عوام آج بھی صرف عمران خان پر اعتماد کرتے ہیں، یہاں پر میں چودھری پرویزالٰہی اور حسین الٰہی اور ارکان اسمبلی کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جس طرح انہوں نے ایک اصول کی خاطر ساتھ دیا۔ 

انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق عبوری حکومت کیلئے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کو خط لکھ رہے ہیں، اپوزیشن لیڈر کی مشاورت کے ساتھ عبوری حکومت قائم کردی جائے گی، 90 دنوں میں پنجاب اور خیبرپختونخواہ میں عام انتخابات ہونے جار ہے ہیں۔پاکستان کی 60 فیصد نشستوں پر انتخابات ہوں گے۔ اب بھی وفاقی حکومت کو ضد سے باہر آنا چاہیے اور پاکستان کو قومی انتخابات کی جانب بڑھنا چاہیے۔ جب تک سیاسی استحکام نہیں آئے گا تو پاکستان میں کبھی معاشی استحکام نہیں آسکتا۔ جب 60 فیصد نشستوں پر انتخابات ہورہے ہیں تو باقی 40 نشستوں پر بھی انتخابات ہونے چاہئیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں