ملکہ غزل اقبال بانو کی15ویں برسی،21اپریل2009ءکوداعی اجل کو لبیک کہہ گئیں

ملکہ غزل اقبال بانو کو مداحوں سے بچھڑے15برس بیت گئے لیکن ان کی کھنک دار ا،سریلی، مدھر اور خوبصورت آواز کا جادو آج بھی سر چڑھ کر بولتا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق صدارتی ایوارڈ یافتہ گلوکارہ اقبال بانو کی 15ویں برسی آج 21اپریل اتوار کو منائی جا رہی ہے،برصغیر کی عظیم گلوکارہ اقبال بانو 1935ءکو دہلی میں پیدا ہوئیں،تقسیم ہند کے بعد اقبال بانو نے جنوبی پنجاب کے مرکز ملتان کو اپنا مسکن بنایا بعد ازاں وہ لاہور منتقل ہو گئیں۔ اقبال بانو نے 1950ء میں اپنے فنی کیریئر کا آغاز ریڈیو سے کیا۔غزل گائیگی میں انہیں ملکہ حاصل تھا ،کلاسیکل،نیم کلاسیکل غزل گائیگی کے ساتھ ساتھ ٹھمری اوردادرا میں بھی اقبال بانو کا کوئی ثانی نہیں تھا انہیں اردو اور فارسی زبانوں میں غزل گائیگی میں مکمل مہارت حاصل تھی۔ اپنی مدھر آواز سے دل کی تاروں کو چھو لینے والی گلوکارہ اقبال بانو نے علامہ اقبال،فیض احمد فیض اور مرزا غالب سمیت معروف شعراء کا کلام گا کر عالمگیر شہرت حاصل کی ان کی آواز میں گایا ہوا فیض احمد فیض کا کلام ” لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے “ جنرل ضیاء الحق کے دور حکومت میں ان کا ٹریڈ مارک بن گیا جبکہ یہی غزل پاکستان میں وکلاء تحریک کا ترانہ بن گئی۔ یہ اقبال بانو 21اپریل2009ء کو مختصر علالت کے بعد انتقال کر گئی تھیں انہیں حکومت پاکستان کی جانب سے 1990ء میں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں