قومی اسمبلی، مولانا فضل الرحمان کا تحریک انصاف کے حق میں دھواں دار خطاب

جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی میں دھواں دار تقریر کرتے ہوئے تحریک انصاف کے مطالبات کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اسد قیصر نے نکتہ اعتراض بلند کرتے ہوئےانسانی حقوق سے متعلق، آزادی نہ ہونے اور جلسے کی اجازت نہ ملنے سے متعلق بات کی،جس کے بعد خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ٹی آئی سے مذاکرات شروع نہیں ہوئے لیکن ہمیں انکار بھی نہیں ہے، اگر اسپیکر صاحب نے وقت دیا تو بات کریں گے،اسد قیصر کا مطالبہ درست ہے جلسہ کرانا پی ٹی آئی کا حق ہے میں اسد قیصر کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں، ہمیں سنجیدگی سے دیکھنا پڑے گا ہمارا ملک اب کہاں کھڑا ہے، اس ملک کو حاصل کرنے میں اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا کوئی کردار نہیں، آج بیورو کریسی اور اسٹیبلشمنٹ کہاں ہے اور عوام کہاں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری عوامی نمائندگی پر اعتراض اٹھایا جا رہا ہے بڑی جدو جہد کے ساتھ عوام کو ووٹ کا حق ملا، عوام کو بڑی جدو جہد کے بعد پارلیمانی جمہوری نظام ملا، قائد اعظم کا پاکستان کہاں ہے آج ؟ یہ تاریخ کسی کو معاف نہیں کرتی۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں 2018ء کے الیکشن پر بھی اعتراض تھا اور اس پر بھی اعتراض ہے، اس مینڈیٹ کے ساتھ اگر وہ دھاندلی تھی تو آج دھاندلی کیوں نہیں ہے؟ سیاستدان معلومات کی بنیاد پر بات کرے ہماری معلومات کے مطابق اس بار اسمبلیاں بیچی اور خریدی گئیں، یہ کیسا الیکشن ہے جس میں ہارنے والے مطمئن نہیں اور جیتنے والے بھی پریشان ہیں، جیتنے والوں کے اپنے لیڈر اپنے مینڈیٹ کو مسترد کر رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں