ملازمین اور افسران مفت یونٹس پڑوسیوں کو فروخت کردیتے ہیں،نگران وزیراعظم کو رپورٹ پیش

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے سرکاری افسران کو مفت بجلی سہولت ختم کرنے سے روک دیا۔ وزارت خزانہ نے مفت بجلی کی سہولت فوری طور پر ختم کرنے کی سفارش کی تھی اور سرکاری افسران کو مفت بجلی کی سہولت کی جگہ رقم ادا کرنے کی تجویز دی تھی۔وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو مفت بجلی پر پیش کی گئی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آئے۔رپورٹ کے مطابق ہر ماہ بچ جانے والے یونٹس اگلے مہینوں میں ایڈجسٹ کرنے کی نوازش تاحال جاری ہے، بیشتر ملازمین اور افسران مفت یونٹس پڑوسیوں کو فروخت کردیتے ہیں۔ 10 تقسیم کار اور 4 جنریشن کمپنیوں کے افسران و ملازمین مفت بجلی حاصل کررہے ہیں، جن میں این ٹی ڈی سی اور واپڈا کے افسران اور ملازمین شامل ہیں۔وزیراعظم کو پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بل پرنٹ کرنےوالی کمپنی پی آئی ٹی سی کے افسران اور ملازمین مفت بجلی لینے والوں میں شامل ہیں۔ مجموعی طور پر 1 لاکھ 89 ہزار ملازمین اور افسران مفت بجلی استعمال کررہے ہیں، سرکاری افسران اور ملازمین کو ریٹائرمنٹ کے بعد بھی مفت بجلی کی سہولت حاصل ہے۔
وزیراعظم کو پیش کی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ تقسیم کار کمپنیوں کے گریڈ 17 کے افسران ماہانہ 450 یونٹ جبکہ جنریشن کمپنی کے گریڈ 17 کے افسران 650 یونٹ مفت بجلی لے رہے ہیں۔تقسیم کار کمپنی کے گریڈ 18 کے افسران ماہانہ 600 یونٹس جبکہ جنریشن کمپنی کے گریڈ 18 کے افسران 700 یونٹ مفت بجلی استعمال کرتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق تقسیم کار کمپنی کے گریڈ 19 کے افسران 880 یونٹ اور جنریشن کمپنی کے گریڈ 19 کے افسران 1 ہزار یونٹ مفت بجلی استعمال کرتے ہیں۔تقسیم کار اور جنریشن کمپنی کے گریڈ 20 کے افسران 1100 یونٹ جبکہ گریڈ21 کے افسران ماہانہ 1 ہزار 300 یونٹ مفت بجلی لیتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں