دنیا کی سرزمین پر ایک چھوٹا سا خطہ، غزہ، گزشتہ کئی دہائیوں سے ظلم و جبر کا سامنا کر رہا ہے۔ یہ صرف ایک جغرافیائی مسئلہ نہیں، بلکہ انسانیت کے ضمیر کا بھی امتحان ہے۔ روزانہ کوءی نا کوءی خبر غزہ کے حوالے سے گردش میں ہوتی ہے کہ اسراءیل نے آج پھر فزاءی حملے کر کے اتنے بچے اور جوانوں کو شہید کر دیا گیا۔ آج بھی ایک خبر سامنے آءی جس میں اسرائیل نے شمالی غزہ کی پٹی میں رات بھر کے حملوں میں گھروں پر بمباری کی، جس میں ایک فضائی حملہ بھی شامل ہے ، بیت لاہیا میں بے گھر لوگوں کو پناہ دینے والے ایک گھر میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہوئے۔ غزہ وہ سرزمین ہے جہاں مظلومیت روزمرہ کا معمول بن چکی ہے، جہاں بچوں کی مسکراہٹیں بم دھماکوں میں دب جاتی ہیں اور جوانوں کے خواب گولیوں کی گونج میں ٹوٹ جاتے ہیں۔غزہ پر جاری ظلم کی جڑیں تاریخ میں گہری ہیں۔ یہ خطہ اسرائیلی قبضے کے تحت رہتے ہوئے دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل بن چکا ہے۔ لاکھوں فلسطینی روزانہ انسانی حقوق کی پامالی، بنیادی سہولیات کی کمی، اور غیر منصفانہ پابندیوں کا شکار ہیں۔ عالمی برادری کے لیے یہ ایک کھلا چیلنج ہے کہ وہ اس ظلم کو روکنے کے لیے کیا اقدامات کرتی ہے۔غزہ کے شہری زندگی کے ہر شعبے میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی، بجلی کی قلت، اور صحت کے شعبے کی تباہی معمول بن چکی ہے۔ تعلیم اور روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اس کے باوجود، غزہ کے لوگ اپنی جدوجہد سے ہار ماننے کو تیار نہیں۔دنیا کے مختلف حصوں میں غزہ کے لیے آواز بلند کی جاتی ہے، مگر عملی اقدامات نایاب ہیں۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود فلسطینی عوام کا مستقبل اندھیرے میں ہے۔ انسانی حقوق کے علمبردار ممالک اور تنظیمیں اکثر اسرائیلی جارحیت کے خلاف خاموشی اختیار کر لیتی ہیں، جو اس بحران کو مزید سنگین بنا دیتی ہے۔اسرائیلی قوم نے ظلم کی ساری حدیں پار کر دی ہوءی ہیں یہ دنیا کے حکمران تما شاءی بن کے غزہ کے بچوں کی لاشیں دیکھ رہین ہیں لیکن ظلم کے خلاف کوءی بھی آواز بلند نہیں کر رہا۔یہ وقت ہے کہ دنیا انسانیت کے اس المیے پر سنجیدگی سے غور کرے۔ غزہ کے معصوم بچوں کی چیخیں عالمی ضمیر کو جگانے کے لیے کافی ہونی چاہئیں۔ ہمیں ان مظلوموں کے حق میں آواز بلند کرنی چاہیے، چاہے یہ تحریر کے ذریعے ہو، احتجاج کے ذریعے یا مالی امداد کے ذریعے۔غزہ کی کہانی صرف فلسطینی عوام کی نہیں، بلکہ پوری انسانیت کی ہے۔ یہ وہ آئینہ ہے جس میں ہم اپنی اخلاقیات کا جائزہ لے سکتے ہیں۔ اگر ہم آج غزہ کے لیے کچھ نہیں کرتے، تو کل ہمیں اپنے ضمیر کے سامنے جواب دینا ہوگا۔ یہ وقت ہے انصاف کے لیے کھڑے ہونے کا، اور غزہ کے مظلوموں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا۔
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments