امپائرز اور کھلاڑیوں کی لڑائیاں: عبدالستار ہاشمی

کسی بھی کرکٹ میچ کو مینج کرنے اور اسے اس کھیل کے قاعدے قانون کے تابع رکھنے کہ ذمہ داری امپائرز پر عائد ہوتی ہے۔عام طور پر امپائرز چیزوں کو ٹھنڈا رکھنے کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔انہوں نے ایک ٹیم کے حق میں فیصلہ سنانا ہوتا ہے تو ظاہر ہے دوسری ٹیم کو کبھی یہ ناگوار لگتا ہے۔ کبھی کبھار تو یہ ناگواری تلخی کا سبب بنتی ہے اور کھلاڑی امپائرز سے لڑ پڑتے ہیں۔آئیے،آپ کو ایسی چند لڑائیوں کی کتھا سناتے ہیں۔

مائیکل سلیٹر اور سری نواسن وینکٹراگھون کی لڑائی، ممبئی 2001

2001 میں ممبئی میں بارڈر گواسکر سیریز کے پہلے ٹیسٹ میں آسٹریلوی اوپنر مائیکل سلیٹر کا کہنا تھا کہ انہوں نے راہول ڈریوڈ کا غلط پل شاٹ کی نشان دہی کی تھی لیکن ڈریوڈ نے ان کی اپیل پر کان نہیں دھرے اور کریز پر کھڑے رہے۔اس اپیل پر فیلڈ امپائر ایس وینکٹراگھون نے ڈدریوڑ کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے ناٹ آؤٹ قرار دیا۔ سلیٹر اس پر غصہ ہوئے اور انہوں نے بلے باز اور امپائر دونوں کو گالی دی جس کی سزا انہیں جرمانہ کی صورت میں بھگتنا پڑی۔

مسٹر ڈار، مجھے ہاتھ نہیں لگانا:مائیکل کلارک، اوول، 2013

اپنے ایک انٹرویو میں آسٹریلیاکے مائیکل جان کلارک نے بتایا کہ 2013 کی ایشز سریز میں اوول ٹیسٹ کے دوران امپائر علیم ڈار کے ساتھ ان کا جھگڑا ہوا تو میں نے انتہائی شائستگی سے درخواست کی کہ آپ نے مجھے ہاتھ نہیں لگانا،اس لیے کہ اگر جواب میں ،میں نے انہیں چھوا تو مجھے تین میچز کی پابندی کا سامنا ہو سکتا ہے۔اس میچ میں آسٹریلیا نے انگلینڈ کو 40 اوورز میں 227 رنز کا ہدف دیا تھا اور ابھی چار اوور باقی تھے کہ علیم ڈار نے کم روشنی کی وجہ سے میچ ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ ایشز 4-0 سے جیتنے کے لیے انگلینڈ کو جیت کے لیے 21 رنز درکار تھے۔ کلارک نے میچ روکنے کی استدعا کی تو پہلے تو امپائر مانے نہیں لیکن بعد ازاں میچ ختم کرو ادیا لیکن اس دوران ان کی آسٹریلوی کپتان سے تلخ کلامی ہو چکی تھی۔

مائیک گیٹنگ اور شکور رانا کی منہ ماری،فیصل آباد، 1987

1987میں فیصل آباد میں پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان کھیلے گئے دوسرے ٹیسٹ میں انگلینڈ کے کپتان مائیک گیٹنگ اور پاکستانی ایمپائر شکور رانا کے درمیان ایک تنازع پیدا ہوگیا جو بعد میں تاریخ کا حصہ بن گیا۔دوسرے ٹیسٹ کے دوسرے دن آخری اوور میں جب آف اسپنرایڈی ہیمنگز گیند کرر ہے تھے اور ان کی تین گیندیں باقی تھیں اور سلیم ملک ان کا سامنا کر رہے تھے تو شکور رانا نےنوٹ کیا کہ انگلینڈ کے کپتان مائیک گیٹنگ اپنے فیلڈر ڈیوڈ کیپل کو بار بار اس وقت سلیم ملک کے پیچھے کھڑا کرنے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ بیٹسمین، بائولر کی طرف دیکھ رہا ہو تو شکور نے کھیل روک کر گیٹنگ کو وارننگ دی کہ یہ قانون کےخلاف ہے۔جس پر انگلینڈ کے کپتان نے امپائر کو کھری کھری سناتے ہوئے گالیاں دیں اور دھوکے باز کہا۔ جس پر امپائر شکور رانا نے میچ رکوا دیا۔بعد ازاں گیٹنگ کی طرف سے معافی نامہ دینے پر اس دن کو آرام کا دن قرار دیا گیا اور چوتھے دن کھیل دوبارہ شروع ہوا۔

ڈیرل ہیئر نو بالز مرلی، میلبورن، 1995

133 ٹیسٹ میں 800 وکٹیں لینے کے بعد جولائی 2010 میں ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لینے والے مرلی دھرن اس وقت دنیا بھر میں شہ سرخیوں کی زینت بنے تھے جب متنازع آسٹریلین امپائر ڈیرل ہیئر نے 1995 کے باکسنگ دے ٹیسٹ کے دوران باؤلنگ اینڈ پر کھڑے ہو کر ان پر گیند تھرو کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے گیندوں کو نوبال قرار دیا تھا حالانکہ باؤلنگ ایکشن کی درستگی کے بارے میں فیصلہ کرنا اسکوائر لیگ امپائر کا کام ہوتا ہے۔یہ صورتحال اس وقت قابو سے باہر ہو گئی جب ڈیرل ہیئر نے تین اوورز کے وقفے کے دوران مرلی کی گیندوں کو سات مرتبہ نوبال قرار دیا جس پر سری لنکن کپتان ارجنا رانا ٹنگا احتجاجاً اپنی ٹیم کو میدان سے باہر لے گئے تھے اور انہوں نے آسٹریلین امپائر پر متصبانہ رویے کا الزام عائد کیا تھا۔اس واقعے کے تین سال بعد ایک اور آسٹریلین امپائر روز ایمرسن نے بھی ڈیرل ہیئر کی پیروی کرتے ہوئے ایڈیلیڈ میں انگلینڈ کے خلاف ون ڈے میچ میں سری لنکن اسپنر کی گیند کو نوبال قرار دیا۔ اس مرتبہ بھی معاملہ اس وقت سنگین شکل اختیار کر گیا جب راناٹنگا آسٹریلین آفیشل سے الجھ پڑے اور اس کے بعد کچھ دیر کیلئے اپنی ٹیم کو میدان سے باہر لے گئے۔

انضمام الحق کا میدان میں آنے سے انکار،اوول ٹیسٹ 2006

2006 میں اوول کے میدان میں کھیلا جانے والا یہ ٹیسٹ دلچسپ اختتام پر تھا کہ چوتھے دن انضمام الحق نے میدان میں آنے سے انکار کر دیا۔ پاکستانی کپتان کو آسٹریلوی امپائر ڈیرل ہیئر اور ویسٹ انڈین کپتان بلی ڈوکٹروو کے فیصلے پر غصہ تھا جنہوں نے بال ٹیمپرنگ کی وجہ سے انگلینڈ کے مجموعے میں پانچ رنز جوڑ دیے تھے۔ایک گھنٹے تک جاری رہنے والے تعطل کے بعد بالآکر انضام اپنی ٹیم کو میدان سے باہر لے گئے جس پر امپائروں نے فیصلہ دیا کہ پاکستان یہ میچ پہلے ہی ہار چکا تھا۔ بعد میں انضمام الحق کو بال ٹیمپرنگ کے الزام سے بری کر دیا گیا لیکن ان کے اقدامات کی وجہ سے ان کے چار ایک روزہ انٹرنیشنل میچوں میں حصہ لینے کی پابندی لگا دی گئی۔ امپائر ہیئر کی بھی سرزنش کی گئی انہیں تقریباً دو سال تک ایلیٹ پینل سے معطل کر دیا گیا۔دونوں امپائرز کو اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، اور ڈیرل ہیئر کو ایک بار پھر ایشینز کے خلاف تعصب برتنے کی وجہ سے پابندی کا سامنا کرنا پڑا۔ سماعت کے دوران پاکستانی ٹیم کو بال ٹیمپرنگ کے الزامات سے بری کر دیا گیا لیکن کھیل کو بدنام کرنے پر انضمام پر چار ون ڈے میچز کی پابندی عائد کر دی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں