سکاٹ لینڈ کے پہلے مسلم پاکستانی نژاد وزیراعظم کے مستعفی ہونے کا امکان

سکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر پاکستانی نژاد حمزہ یوسف آج کسی وقت مستعفی ہونے کا اعلان کرسکتے ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق سکاٹ لینڈ کے پہلے مسلم فرسٹ منسٹر حمزہ یوسف کو سکاٹش لیبر پارٹی اور گرین پارٹی کی تحریک عدم اعتماد کا سامنا ہے اور وہ البا پارٹی کے ساتھ اتحاد سے بھی انکار کرچکے ہیں۔بی بی سی کی رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس صورت حال میں سکاٹ لینڈ کے پہلے مسلم فرسٹ منسٹر حمزہ یوسف کو شراکت اقتدار کا معاہدہ ختم ہونے پر استعفیٰ دینا پڑ سکتا ہے۔بی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی نژاد حمزہ یوسف پر استعفیٰ دینے کے لئے اپوزیشن جماعتوں کا شدید دباﺅ ہے اور ان کے پاس تحریک اعتماد سے بچنے کے لئے مستعفی ہونے کے سوا کوئی اور راستہ نہیں بچا۔یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے حمزہ یوسف نے اپنی جماعت سکاٹش نیشنل پارٹی اور گرین پارٹی کے درمیان اقتدار کی تقسیم کا معاہدہ اچانک ختم کر دیا تھا اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر اقلیتی حکومت چلانے کا ارادہ ظاہر کیا تھاتاہم اپوزیشن جماعتوں نے حمزہ یوسف کے ساتھ مل کر نئی کابینہ بنانے کے بجائے تحریک عدم اعتماد پیش کر دی۔ادھر حکمراں جماعت نے حمزہ یوسف کی جگہ عبوری وزیراعظم کے لئے پارٹی کے سابق رہنما جان سوینی سے رابطہ کیا ہے جس سے لگتا ہے کہ حمزہ یوسف پر مستعفی ہونے کے لئے پارٹی کی جانب سے بھی دباﺅ ہے۔یاد رہے کہ پاکستانی نژاد حمزہ یوسف کی پارٹی کی حکومت پر گرفت گزشتہ برس فنڈنگ سکینڈل اور پارٹی کے ایک رہنما کے استعفیٰ کے باعث سے کمزور ہوتی گئی تھی۔قیادت کے بحران اور سکاٹش حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد نے حمزہ یوسف کی سکاٹش نیشنل پارٹی کو درپیش مسائل کو مزید گھمبیر کر دیا ہے اور یہ جماعت اپنی 17 سالہ عوامی حمایت کھوتی جا رہی ہے۔اگر حمزہ یوسف مستعفی نہیں ہوتے اور تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرتے ہیں تو شکست کی صورت میں پارلیمنٹ کو ا±ن کا متبادل ڈھونڈنے کے لئے 28 دن ہوں گے۔
واضح رہے کہ حمزہ یوسف نے مارچ 2023 میں پارٹی فنڈنگ سکینڈل پر سابق فرسٹ منسٹر نکولا سٹرجن کے مستعفی ہونے پر یہ عہد سنبھالا تھا۔ فرسٹ منسٹر بننے سے قبل سکاٹش حکومت میں صحت اور انصاف کے وزیر رہ چکے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں