وہ باتیں جو بچوں کو سکھائیں تو وہ بڑے ہوکر والدین کی بھی عزت کرتے ہیں

بچے بڑے ہو کر کن رویوں کے مالک بنتے ہیں؟ اس کا انحصار ان کی تربیت پر ہوتا ہے۔ والدین بچپن میں اپنے بچے کو جس طرح کی اقدار سکھاتے ہیں، بچے بڑے ہو کر زیادہ تر انہی کے تابع زندگی گزارتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق کچھ ایسی باتیں ہیں جو والدین بچوں کو سکھائیں تو بچے بڑے ہو کر نہ صرف والدین کے فرمانبردار بنتے ہیں بلکہ معاشرے کے لیے بھی مفید شہری ثابت ہوتے ہیں۔ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ والدین کو سب سے پہلے اپنے بچے کو احساس ہمدردی سکھانا چاہیے۔ انہیں بچے کو سکھانا چاہیے کہ ان کے افعال کس طرح دوسروں پر اثرانداز ہوتے ہیں۔انہیں سکھانا چاہیے کہ دوسروں کے ساتھ ویسا ہی سلوک کریں، جیسا آپ چاہتے ہیں کہ دوسرے آپ کے ساتھ کریں۔
دوسرے نمبر پر والدین کو اپنے بچوں کو گفتگو کا ہنر سکھانا چاہیے۔ جو بچے اپنے والدین کے ساتھ اپنے خیالات و احساسات کا برملا اظہار کرتے رہتے ہیں، ان کی پرورش دوسرے بچوں کی نسبت کئی گنا بہتر ہوتی ہے۔ اس سے بچے اور والدین کے مابین اعتماد اور افہام و تفہیم پیدا ہوتی ہے، جو بڑے ہو کر بچے کے دیگر رشتوں پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتی ہے۔ ماہرین کے مطابق تیسرے نمبر پر بچے کو اظہار تشکر سکھانا چاہیے۔ بچے کو ’برائے مہربانی‘ اور ’شکریہ‘ جیسے الفاظ بولنے کا عادی بنائیے۔ اس کے علاوہ بچے کو اپنے افعال کی ذمہ داری لینے کی اہمیت سکھائیے۔ جو بچہ یہ رویہ سیکھ جاتا ہے وہ اپنے رویوں کے نتائج سے بھی آگہی حاصل کر لیتا ہے اور ایسے بچے اپنے والدین اور دیگر لوگوں کے ساتھ زیادہ عزت و تکریم سے پیش آتے ہیں۔ماہرین کے مطابق بچوں کو اپنی حدود کا واضح تعین کرنا سکھانا چاہیے۔ بچوں کے لیے ایسے قوانین وضع کیجیے جو ان کی حدود متعین کریں اور ان قوانین کے بارے میں انہیں سمجھائیے کہ یہ ان کے لیے کیوں ضروری ہیں۔اس کے علاوہ بچے کو صبر و برداشت سکھانا بھی ناگزیر ہے۔ انہیں اپنی باری کا انتظار کرنا سکھانا چاہیے۔ یہ رویہ بھی بچوں کو بڑے ہو کر تمیز دار بننے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔بچوں کو والدین اور دیگر لوگوں کے ساتھ حسن سلوک کی تربیت دینی چاہیے۔ انہیں گھر کے کام کاج میں ماں باپ کا ہاتھ بٹانے اور کام میں دوسرے کی تعریف کرنے کی عادت ڈالیے۔ اس سے گھر میں ایک مثبت فیملی ماحول پیدا ہو گاجس میں بچے کی تربیت احسن طریقے سے ممکن ہو سکے گی۔ اس کے علاوہ بچوں مختلف جھگڑوں اور تنازعات کا تعمیری انداز میں حل نکالنا سکھائیے۔ انہیں سکھائیے کہ کس طرح پرسکون رہتے ہوئے مسائل پر گفتگو کی جاتی ہے اور کسی تصفیے تک پہنچا جاتا ہے۔ اپنے بچوں کو ان کے غلط ہونے کی صورت میں معافی مانگنا بھی سکھانا چاہیے۔بچوں کو ان کی عمر کے لحاظ سے ذمہ داریاں دے کر انہیں آزادی کا احساس دلائیے۔ جب بچے مختلف کام اپنے تئیں کرتے ہیں تو ان میں قابلیت کا احساس پیدا ہوتا ہے اور وہ والدین کی رہنمائی پر خوش ہوتے ہیں۔چونکہ بچے احکامات ماننے کی بجائے والدین کی نقالی کرتے ہیں۔ ان کے والدین جس طرح کے افعال کرتے ہیں، ان سے بچے سیکھتے ہیں لہٰذا مذکورہ افعال والدین کے روئیے میں شامل ہونا ازحد ضروری ہے۔ والدین اپنے بچوں کو جس طرح کی نصیحتیں کرتے ہیں، وہ خود ان کے اپنے کردار میں نظر بھی آنی چاہئیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں