اسٹبلشمنٹ اور حکمران کی لڑائی

کیا واقعی حکمران جماعتیں اسٹبلشمنٹ کو سیاست سے دور رکھنا چاہتی ہیں؟کیونکہ ایسے لگتا تو نہیں ہے جب کسی جماعت کی اسٹبلشمنٹ سے بن نہیں آتی تو وہ اینٹی اسٹبلشمنٹ بیانات دیتے ہیں لیکن کھل کر سامنے نہیں آتے اور پھر وہی جماعتیں جو اینٹی اسٹبلشمنٹ بیانات دیتی ہیں ان سے تعلقات بہتر ہونے کے بعد انہی کے حق مین نعرے لگاتے بھی نظر آتے ہیں۔ایسی منافقت کیوں ہے سمجھ سے بالا تر ہے ۔کچھ عرصہ قبل ن لیگ کےقائد میا ں نواز شریف “ووٹ کو عزت دو” کا عزت کا نعرا لگاتے نظر آتے تھے اور اب وہی (ن لیگ) اسٹبلشمنٹ زندہ باد کے نعرے لگاتے نظر آرہے اسی طرح تحریک انصاف پہلے اسٹبلشمنٹ کی تعریف کرتے تھکتی نہیں تھی اور اب اقتدار چھن جانے کے بعد اینٹی اسٹبلشمنٹ بیان کی بھرمار کر رکھی ہے ۔سوال یہ ہے کہ اگر واقع اسٹبلشمنٹ کا سیاست میں رول ہے تو یہ جماعتیں کھل کر سامنے کیوں نہیں آتی؟ کھل کر ایکشن کیوں نہیں لیتی اور اگر ایسا نہیں ہے تو اقتدار ملنے پر کیوں ان کی تعریفوں کے پل باندھتے ہیں ۔ جبکہ اسٹبلشمنٹ کہتی آرہی ہے کہ ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ۔اب یہ دیکھنا دلچسب ہو گا کہ کب تک حکمران اور اسٹبلشمنٹ کی یہ لڑائی چلتی ہے ۔
(مریم سعید)
9 مارچ ،2024

اپنا تبصرہ بھیجیں