آشوب چشم کی بیماری میں بچوں کیلئے خاص احتیاط کی ضرورت ، مریض آنکھیں نہ ملیں:ڈاکٹر انعام الحق

راولپنڈی (ویب ڈیسک) الشفاء ٹرسٹ آئی ہسپتال راولپنڈی کے پروفیسر ڈاکٹر انعام الحق خان نے کہا ہے کہ آشوب چشم کی بیماری ابھی کم نہیں ہورہی۔ کراچی اور لاہور کے بعد اب راولپنڈی اور اسلام آباد میں بھی آشوب چشم کے کیسز سامنے آ رہے ہیں، مریض آنکھیں ملنے سے گریز کریں۔کنسلٹنٹ آئی سرجن ڈاکٹر انعام الحق خان نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بیماری تیزی سے دوسرے لوگوں کو لگ جاتی ہے، اس لئے مریضوں کو احتیاط کرنے کی ضرورت ہے جبکہ عام لوگ دن میں تین چار بار ہاتھ دھوئیں تو اس سے بچنے کا امکان بڑھ جاتا ہے، آشوب کے مریضوں کو علاج سے زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ایک سوال کے جواب میں ان کاکہناتھاکہ اس مرض کے پھیلنے کا ایک سبب زیادہ بارشیں بھی ہیں، اس مرض میں آنکھیں سرخ ہوجاتی ہیں خارش ہوتی ہے ،آنکھوں سے گند نکلتا ہے، پانی بہتا ہے، چبھن ہوتی ہے اور گلا بھی خراب ہوجاتا ہے، یہ سب آشوب چشم کی علامات ہیں جو وائرل انفیکشن ہے اور بچوں کو زیادہ متاثر کرسکتا ہے کیونکہ ان کی قوت مدافعت کم ہوتی ہے اور احتیاط بھی نہیں کرپاتے۔ان کامزید کہناتھاکہ بچوں کے آنکھیں ملنے سے سوج جاتی ہیں اور تکلیف بڑھ جاتی ہے،ایسی صورت میں بچوں کا تولیہ اور بستر الگ کردینا چاہیے ، بہتر ہوگا کہ از خود کوئی بھی علاج کرنے کی بجائے کسی ماہر امراض چشم کو دکھا ئیں اور اس کے مشورے پر عمل کریں، بچوں اور بڑوں کیلئے الگ الگ دوائیاں ہوسکتی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں ان کاکہناتھاکہ اینٹی بائٹکس ڈراپس کا غیر ضروری استعمال قورنیہ کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور آنکھ کی ریکوری میں چھ ماہ بھی لگ سکتے ہیں، احتیاط کرنے سے آشوب چشم کا مریض دو سے تین ہفتے میں ٹھیک ہو جاتا ہے، ٹھنڈے پانی ٹکور چبھن سے نجات دلا سکتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں